لندن(ہمگام نیوز)اسرائیل کا غزہ جنگ میں فلسطینی شہریوں کو لاکھوں کی تعداد میں بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور کرنا جنگی جرم ہے۔ اس امر کا اظہار بین الاقوامی ادارے ‘ ہیومن رائٹس واچ ‘ نے جمعرات کے روز کیا ہے۔ یہ رپورٹ بین الاقوامی اداروں کی طرف سے زیر محاصرہ اور جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں جاری انسانی المیے اور بھوک و قحط کے حوالے سے تازہ ترین ہے۔
‘ہیومن رائٹس واچ’ نے اپنی رپورٹ میں وسیع پیمانے پر پھیلی جبری نقل مکانی کے بارے میں کہا ‘اسرائیل نے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی پالیسی کو منظم جنگی حکمت عملی کے طور پر جاری رکھا ہوا ہے جو کہ جنگی جرم ہے۔’ رپورٹ کے مطابق اس جنگی جرم کے حوالے سے بہت سے شواہد بھی موجود ہیں۔
اسرائیلی دفتر خارجہ یا اسرائیلی فوج نے ‘ہیومن رائٹس واچ’ کی رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ماضی میں اسرائیل اور اس کے حکام عام طور پر آنے والی اس طرح کی رپورٹس کو مسترد کرتے رہے ہیں۔ ان کا یہ اصرار رہا ہے کہ ان کی فوج بین الاقوامی قانون کے تحت سب کچھ کرتی ہے۔
واضح رہے جنگی قانون شہری آبادیوں کو جبری طور پر اپنی جگہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ الا یہ کہ ایسا کرنا شہریوں کی سلامتی کے لیے لازم ہو جائے۔
خیال رہے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک 43712 فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے فلسطینیوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
ماہ اکتوبر سے اسرائیلی فوج ہزاروں فلسطینیوں کو جبالیہ، بیت لاھیہ اور بیت حنون سے نقل مکانی پر بار بار مجبور کر رہی ہے۔
‘ہیومن رائٹس واچ’ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی نقل مکانی بفر زونز اور سیکیورٹی کوریڈورز میں مستقل رہنے کے منصوبے کے تحت ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج اس امر کی تردید کرتی ہے۔ وزیر دفاع گیڈون سار نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینیوں کو واپس جانے کی اجازت ہوگی۔