نیویارک (ہمگام نیوز ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی ہے۔

عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کے 193 رکن ممالک میں سے 153 ممالک نے قرارداد کے حق میں جبکہ 10 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، 23 ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہے، قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک میں امریکا اور اسرائیل سمیت دیگر شامل ہیں۔

یہ تعداد ان 140 ممالک سے زیادہ ہے جنہوں نے یوکرین پر حملے کرنے کی وجہ سے روس کی مذمتی قراردادوں کی حمایت کی تھی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ ووٹنگ عالمی امن و سلامتی کی ذمہ دار سلامتی کونسل کی بار بار ناکامی کے بعد ہوئی ہے۔

اسرائیل کے سب سے طاقتور اتحادی اور سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک، امریکہ نے جمعہ کو فائر بندی کے مسودے کو روکنے کے لیے ویٹو کا استعمال کیا تھا۔

سلامتی کونسل کو کوئی بیان جاری کرنے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع شروع ہونے کے بعد ایک ماہ سے زیادہ وقت لگا۔ اس نے نومبر کے وسط میں اس تنازع میں انسانی بنیادوں پر ’تعطل‘ کے لیے چار متن مسترد کیے۔

فلسطینی مندوب ریاض منصور نے قرارداد کی منظوری کو تاریخی دن قرار دیا، مذکورہ قرارداد میں امداد کی رسائی اور یرغمال افراد کو غیرمشروط طور پر رہا کرنےکا مطالبہ کیا گیا۔

صدر جنرل اسمبلی اقوام متحدہ ڈینس فرانسز نے کہا کہ انسانی زندگیاں بچانا سب کی ترجیح ہونی چاہیے، ہمیں جنگ کے بنیادی اصولوں اور اقدار سے انحراف نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت غزہ میں انسانی زندگیوں کےخاتمے کا مشاہدہ کررہی ہے، اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے غزہ کی پٹی میں امن عامہ کی مکمل تباہی کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ بہت سے ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل کی ناکامی کی مذمت کی تھی اور گوتریش نے اتوار کو کونسل کے اختیارات اور ساکھ کو ’کمزور‘ قرار دیا تھا۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے غزہ میں جنگ بندی فوری ممکن بنانے پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کوذمہ دار نہ ٹھہرایا گیا تو اسے جنگ جاری رکھنے کا جواز مل جائےگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مقصد فلسطین کے پورے تصورکو مٹانا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں واشنگٹن کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے منگل کو ووٹنگ سے قبل کہا کہ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ غزہ میں انسانی صورت حال سنگین ہے۔

انہوں نے لڑائی میں گذشتہ ماہ ہونے والی اب تک کے واحد توقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’یہ وہ سفارتکاری ہے جس میں امریکہ زمینی سطح پر مصروف ہے جس نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے انسانی تعطل کو ممکن بنایا ہے۔‘

تھامس گرین فیلڈ نے ممالک پر زور دیا کہ وہ منگل کو پیش کی جانے والی قرارداد میں اس ترمیم کی حمایت کریں جس میں حماس کی مذمت کی جا سکتی تھی، لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کے جنوب میں بڑے پیمانے پر شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور نہ کرے لیکن ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ’جائز فوجی مقاصد‘ہیں۔

اقوام متحدہ میں مصر کے سفیر اسامہ محمود عبدالخالق محمود نے جنرل اسمبلی میں ووٹنگ سے قبل اسرائیل کو سفارتی تحفظ فراہم کرنے کی واشنگٹن کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ ’یہ افسوسناک کوششیں دوہرے معیار کی ایک گھناؤنی علامت ہیں۔‘

ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گیلاد ایردان نے اس قرارداد کو ’منافقانہ قرارداد‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ’اس میں حماس کے انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت نہیں کی گئی بلکہ اس میں حماس کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔‘

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد بھی فلسطین پر اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

حماس کے سات اکتوبر اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1200 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے اسرائیل کی بمباری میں 18,400 سے زائد فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں۔

سلامتی کونسل کے ایک درجن سے زائد سفیروں کے رفح سرحدی مقام کے دورے کے فورا بعد عرب ممالک نے دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کا نیا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا۔

منگل کو منظور ہونے والی قرارداد کے متن میں اکثر حصہ اسی قرارداد کا تھا جو جمعے کو سلامتی کونسل میں ویٹو کی گئی تھی۔

اس قرار داد میں ’غزہ پٹی میں تباہ کن انسانی صورت حال‘پر تشویش کا اظہار اور ’فوری طور پر انسانی بنیادوں پر فائر بندی کا مطالبہ‘ کیا گیا ہے اور شہریوں کے تحفظ، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی اور تمام قیدیوں کی ’فوری اور غیر مشروط’ رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ووٹنگ سے قبل آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے وزرائے اعظم جو اسرائیل اور امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں، نے ایک مشترکہ بیان میں کہا،’ہم غزہ میں شہریوں کے لیے کم ہوتی محفوظ جگہ پر فکرمند ہیں۔ تمام فلسطینی شہریوں کے مسلسل مصائب حماس کو شکست دینے کی قیمت نہیں ہو سکتے۔‘