غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت نے پیر کی صبح اطلاع دی ہے کہ پورے علاقے میں رات بھر اسرائیلی فوج کے حملوں میں 60 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
اطلاع ہے کہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں حماس گروپ کے میڈیا دفتر نے غزہ کی پٹی میں “شدید” اسرائیلی حملوں اور توپ خانے کی بمباری سے تعبیر کیا ہے۔
میڈیا دفتر نے بتایا کہ حملوں نے خان یونس اور رفح کے جنوبی شہروں کے ساتھ ساتھ غزہ شہر کے قریبی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔
دفتر نے کہا کہ دو ہسپتال، ایک لڑکیوں کا سکول اور “درجنوں” گھر نشانہ بنائے گئے تھے۔
بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت محفوظ ہسپتالوں کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بار بار نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا الزام ہے کہ حماس نے ہسپتالوں کے نیچے سرنگیں بنا رکھی ہیں اور انہیں کمانڈ سینٹرز کے طور پر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی سرگرمیاں بچانے کے لیے عام شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کا استحصال کرتا ہے جبکہ حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
غزہ میں جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے مزاحمت کاروں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے جو زیادہ تر عام شہری تھے۔
مزاحمت کاروں نے تقریباً 250 یرغمالیوں کو بھی اسیر کر لیا جن میں سے 132 کے بارے میں اسرائیل کہتا ہے کہ وہ غزہ میں موجود ہیں جن میں کم از کم 25 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔
اسرائیل نے جوابی کارروائی میں حماس کو تباہ کرنے کا عزم کیا اور غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق فلسطینی سرزمین میں کم از کم 23,968 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔