واشنگٹن (ہمگام نیوز ) امریکی سیکرٹری خارجہ انٹونی بلینکن نے منگل کو ایجنسی فرانس پریس کو لکھے گئے خط میں کہا، امریکہ ہمیشہ اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے مابین تنازعہ کے دوران غزہ سے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے تحفظ کی ضرورت پر اصرار کرتا رہے گا۔

جب سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی تو متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد اے ایف پی اور دیگر بین الاقوامی میڈیا گروپس نے اکتوبر کے آخر میں بلنکن کو خط لکھا جس میں زمین پر صحافیوں کی حفاظت میں مدد کی درخواست کی تھی۔

بلینکن نے لکھا، “امریکہ اسرائیل اور تمام ممالک کے ساتھ اس بات پر زور دیتا رہا ہے اور دیتا رہے گا کہ صحافیوں کو نقصان سے محفوظ رکھا جائے۔”

“ہم واضح طور پر مسلح تصادم کے دوران صحافیوں کے تحفظ کے لیے کھڑے ہیں اور ہلاک شدگان یا زخمیوں کے لیے غمزدہ ہیں۔”

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق اکتوبر میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کار گروپ حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 63 صحافی اور میڈیا کارکنان – 56 فلسطینی، چار اسرائیلی اور تین لبنانی – ہلاک ہو چکے ہیں۔

اے ایف پی اور دیگر میڈیا گروپس نے بھی غزہ سے اپنے ملازمین کو نکالنے میں بلنکن کی مدد پر زور دیا کیونکہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے علاقے پر بمباری کی جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 240 کے قریب یرغمال بنائے گئے۔

اسرائیل نے 9 اکتوبر کو اس علاقے کی سرحدوں کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا۔

بلینکن نے لکھا، “امریکی شہریوں اور غیر ملکیوں کا غزہ سے محفوظ راستہ جاری رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم مصر، اقوامِ متحدہ اور اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ ان کی غزہ سے محفوظ طریقے سے نکلنے کی صلاحیت کو آسان بنایا جا سکے۔”

پیر کے روز بنیادی طور پر بائیں بازو کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 100 فرانسیسی قانون سازوں نے وزیرِ اعظم الزبتھ بورن کو ایک خط بھیجا جس میں غزہ میں پھنسے ہوئے اے ایف پی کے صحافیوں کے باہر نکلنے کے لیے تمام ممکنہ کوششوں کا مطالبہ کیا گیا۔

حماس کے زیرِانتظام وزارتِ صحت کے مطابق منگل کو غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہلاکتوں کی تازہ تعداد 18,412 تک پہنچ گئی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔