مغربی کنارے (ہمگام نیوز )غزہ میں جنگ آج اتوار کے روز اپنے چوتھے مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔

مسلسل جنگ کی وجہ سے غزہ میں انسانی بحران تیزی سے خطرناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ علاقائی سطح پر جنگ پھیلنے کے خدشات بھی مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔

آج اتوار کی صبح عینی شاہدین نے جنوبی غزہ کی پٹی کے بڑے شہر خان یونس پر اسرائیلی فضائی حملوں اور حماس کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد فلسطینی مارے گئے۔

فلسطینی میڈیا نے آج اطلاع دی ہے کہ خان یونس کے مغرب میں شہریوں کے ایک ہنگامی مرکز پر اسرائیلی بمباری میں 3 فلسطینی ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔

آج علی الصبح فلسطینی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ المغازی میں خان یونس میں ایک گھر اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (اونروا) سے منسلک اسکول پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہوئے۔

فلسطینی ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ بمباری میں 12 بچوں سمیت 17 افراد ہلاک ہوئے جن میں غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کا ایک گھر بھی شامل تھا جس میں بے گھر ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جب کہ فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ہفتے کی شام اعلان کیا کہ وہ تین ماہ کی جنگ کے بعد اب سے اپنی کارروائیوں کو وسطی اور جنوبی غزہ پر مرکوز رکھے گی۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں حماس کے فوجی ڈھانچے کو ختم کردیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کی شام ایک بیان میں کہا کہ تین ماہ قبل حماس نے ایک خوفناک قتل عام کیا۔میری حکومت نے (فوج) کو حکم دیا کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے جنگ میں جائیں۔ ہمارے قیدیوں کو واپس کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ غزہ اسرائیل کے لیے دوبارہ کبھی خطرہ نہیں بنے گا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ان مقاصد کے حصول سے پہلے جنگ ختم نہیں کرنی چاہیے”۔