ہیلسنکی(ہمگام نیوز ) فری بلوچستان موومنٹ (ایف بی ایم) نے ہیلسنکی فین لینڈ میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر روشنی ڈالی گئی اس مظاہرے کا مقصد زاہدان کے قتل عام پر روشنی ڈالنا تھا، جو گزشتہ سال 30 ستمبر ۲۰۲۲کے المناک واقعات تھے۔ ایرانی فورسز نے مکی مسجد میں سینکڑوں پرامن مظاہرین کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا تھا جب وہ ایرانی فورسز کے ہاتھوں ایک کمسن بچی کی عصمت دری کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔
احتجاج میں ایف بی ایم کےنمائندوں کے ساتھ ساتھ بلوچ اور پشتون کارکنوں کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ ایف بی ایم کے قبائلی محکمہ کے سربراہ صادق رئیسانی ایڈوکیٹ نے ایران اور پاکستان کی طرف سے بلوچ قوم کی نسل کشی کے خلاف روشنی ڈالی انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ سال مقبوضہ ایرانی بلوچستان کے شہر زاہدان میں ایرانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ عوام کی ہلاکتوں اور سینکڑوں کی تعداد میں زخمیوں پر روشنی ڈالی۔ صادق رئیسانی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچ وسائل کے استحصال میں چین کے کردار اور ایران و پاکستان دونوں کی پشت پناہی کی نشاندہی کی۔
صادق رئیسانی نے کہا کہ انگریزوں کے پاکستان بنانے سے پہلے بلوچستان ایک آزاد ریاست تھی۔ بلوچ عوام کو بھی تمام اقوام کی طرح آزادی کا موروثی حق حاصل ہے۔
عبدالباری بڑیچ ، شفیق اللہ یوسفزئی، ہاشم عسکری اور ایم بی مری سمیت کئی قابل ذکر شخصیات نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایران اور پاکستان کی طرف سے کی جانے والی بلوچ نسل کشی کو تسلیم کرے اور اس نسل کشی کے خلاف کارروائی کریں ۔
یہ احتجاج ایف بی ایم کے سربراہ حیربیار مری کی طرف سے اعلان کردہ اس سلسلے کی کھڑی ہے جس میں بلوچستان پر قبضے کے بعد سے ایران اور پاکستان کی طرف سے کیے جانے والے قتل عام اور بلوچ نسل کشی کو اجاگر کرنا مقصود ہے ۔