دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںفورسز نے مشکے میں ایک گھر پر حملہ کیا جس میں گل...

فورسز نے مشکے میں ایک گھر پر حملہ کیا جس میں گل بی بی کی شہادت ہوئی۔ بی ایس او آزاد

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی کاروائیاں شدت کے ساتھ جاری ہیں۔عام آبادیوں پر بمباری، بزرگوں و بچوں کی اغواء اور خواتین کو شہید کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی و نصیر آباد کے علاقوں میں بمباری و خواتین کی شہادت، مشکے کے علاقے پروار بدڈو میں ایک گھر پرحملہ جس میں گل بی بی زوجہ خمیسہ کی شہادت انہی دہشتگردانہ کاروائیوں کا تسلسل ہیں جو قابض فورسز نے بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے اور بلوچ وسائل سے مستفید ہونے کے لئے بنائی ہیں۔ اس کے علاوہ مشکے کے رہائشی اُستاد گلزار بلوچ کو گاڑی سمیت نوکجو میں قائم چیک پوسٹ سے، کولواہ زیک کے رہائشی ندیم ولد مبارک ، اورگیشکور عیسیٰ بازار کے رہائشی نور بخش ولد عبدالحق کو اُن کے گھروں سے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔گزشتہ شب زیک اُمیتان بازار کا قابض فورسز نے گھیراؤ کے کر گھر گھر تلاشی کے نام پر لوٹ مار کی، گھروں میں موجود موٹر سائیکل، سولرپلیٹس، خواتین بچوں کے کپڑے اپنے ساتھ لے گئے جو کہ تمام تر اخلاقیات و عالمی جنگی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسزمذہبی دہشتگردی،منشیات فروشی و دوسرے سماجی برائیوں کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں براہ راست فوجی دہشتگردی میں شدت لا چکے ہیں ۔ بلوچستان میں عالمی سرمایہ داروں کی بلوچ قوم کی مرضی کے خلاف ہونے والی سرمایہ کاری اور لوٹ مار کو جاری رکھنے کے لئے پاکستانی فورسز چائنا و ایران کی مدد سے بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے جن میں نیشنل پارٹی کی کٹھ پُتلی حکومت براہ راست اُن کے معاون و ہمکار ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے بے انتہا ظلم و بربریت کی وجہ سے بلوچ عوام خوف اور غیر یقینی کی صورتحال سے دو چار ہیں۔ کیونکہ پورے بلوچستان میں ہر دو سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر قائم فورسز کی چیک پوسٹوں میں روز معزز و بزرگ بلوچوں کو روک کر اُن کی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے، نوجوانوں کو بلا جواز گرفتار کر کے اپنے ٹارچر سیلوں میں منتقل کر کے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے و عالمی میڈیا کے نمائندے بلوچستان آکر ریاستی دہشتگردی اور اس کے نتیجے میں متاثر ہونے والے بلوچ عوام کی حالت زندگی کا جائزہ لیں۔اگر عالمی اداروں نے اس جانب بروقت توجہ نہ دی تو خطے میں پاکستانی فورسز کی طاقت کی وحشیانہ استعمال سے انسانی بحران جنم لے سکتا ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز