کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے اپنے بیان میں کہاہے کہ14فروری2015کو فورسز نے کوہلواور اِس کے اردگرد کے علاقوں کو محاصرہ میں لیکرآپریشن کا آغاز کردیا ہے ۔گھر گھر گھس کر تلاشی کے غرض سے گھروں کے قیمتی اشیاء کو اپنے ساتھ لے گئے۔اور بعد ازیں گھروں کو جلادیا گیا۔13فروری کو فورسز نے پنجگورکے علاقے خدابادان اور مشکے کے شہری علاقوں گجر،قلات،چیر،کچ،میوار ،کلر سمیت مختلف مقامات کوفورسز نے محاصرہ میں لیکر آپریشن کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔چادروچاردیواری کی نقدس کو پامال کرتے ہوئے خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بناکرگھرگھر میں تلاشی کے غرض سے گھروں میں موجوداشیاء کو لوٹ مارکرنے کے بعداپنے ساتھ لے گئے ۔دورانِ آپریشن فورسز نے 300افراد کو ماروائے عدالت گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے۔بلوچ فرزندوں کی گرفتاری کے خلاف بلوچ خواتین اور بچوں نے ایف سی کیمپ کے سامنے اجتجاج کیا مگر بلوچ فرزندوں کو بازیاب نہیں کیا گیا بلکہ مظاہرین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں فورسزعلاقوں کو خالی کرروانے کی کوشش کررہی ہیں۔گزشتہ کئی دنوں سے یہ علاقے فورسز کے محاصرہ میں ہے۔بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے اپنے بیان میں کہاکہ بلوچستان میں فورسز نے اپنی بربریت کی ایک اور تاریخ رقم کرلی۔آئے روز بلوچستان میں فورسز نے اپنی کاروئیوں میں تیزی لارہی ہیں۔سول آبادی پر زمینی و فضائی شیلنگ کرکے عوام کو مسخ کررہی ہیں۔عوام فورسز کی انسانی حقوق کی سنگین پامالی سے پریشان ہوکرنقل مکانی کرنے پر مجبور ہورہی ہے۔ہم اقوام متحدہ ،یورپی یونین،ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کی عوام کی اِس حالات میں بلوچ عوام کے ساتھ اپنے تعاون کی یقین دہانی کریں۔