مقبوضہ بلوچستان: (ہمگام نیوز ڈیسک)جیش العدل نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جیش العدل ایرانی حکومت سے درخواست کرتی ہیں کے وہ بلوچستان کے 18 شہید بیٹوں کے لاشوں کو مقامی بلوچوں کے حوالے کریں تاکہ انکو اسلامی طریقے سے دفنایا جائے۔
اس وقت تمام شہداء کی لاشیں میدان جنگ میں پڑی ہوئی ہیں،
ایرانی صیہونی حکومت جنیوا کنونشن اور اسلامی قوانیں کی پاسداری کریں اور فدائین عدل کی لاشوں کو مقامی بلوچوں کے حوالے کریں،
ایرانی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شہداء کے لاشوں کی بے حرمتی اور توہین کرنے سے گریز کریں اور انہیں اسلامی رسم و رواج کے مطابق تدفین کے لئے مقامی بلوچ آبادی کے حوالے کریں،
جیش العدل ایرانی حکومت کو نصیحت کرتی ہیں کے اگر جنگ اصولوں پر لڑی جائے تو دونوں کے لئے بہتر ہیں اور اگر جنگ اصولوں سے ہٹ جائے تو جنگ کا چہرہ انتہائی خطرناک اور اس جنگ کے انتہائی خوفناک اور تباہ کن اثرات مرتب ہونگے،
اس لئے جیش العدل ایرانی حکومت کو متنبہ کرتی ہیں کے جنگ میں عالمی اور اسلامی قوانین کی پاسداری کریں،
آپریشن تو رہے پیارے وتن کے جنگ کے دوران کئی شواہد جیش العدل کو ملے جس سے صاف ظاہر ہیں کے ایرانی دہشت گرد اور قبضہ گیر سکیورٹی فورسز کو جنگ کے قوانین کا کوئی علم نہیں اور ساتھ ساتھ فوجی ضوابط کی پابندی کرنے میں بھی انتہائی ناکام ہیں،
آپریشن تو رہے پیارے وتن کے دوران ایرانی دہشت گرد فورس نے عام بے گناہ بلوچ شہریوں کو ڈھال کے صورت میں استعمال کیا اور تمام سکیورٹی اہلکاروں نے عام بلوچ جیسے کپڑے پہن لیئے تھے تاکہ شہریوں اور دہشت گرد فورسز میں کوئی فرق نہ رہے اور اس حرکت کے وجہ دہشتگردایرانی فورس نہتےشہریوںکے جان کو خطرہ میں ڈال دیا تھا،
جبکہ جیش العدل کے مجاہدین نے عام شہریوں سے الگ دیکھنے کے لئے اپنے تمام مجاہدین کو ایک جیسے کپڑے پہنائے تھے تاکہ دہشت گرد ایرانی فورس کسی بے گناہ شہری کو نشانہ نہ بنائے،
اور اسکے علاوہ جیش العدل نے میدان جنگ سے اپیل کی تھی کے عام شہریوں کو نکالنے کے لئے کچھ دیر جنگ بندی کی جائے لیکن اس درخواست ایرانی دہشت گرد حکومت اور اسکے فوجی کمانڈروں نے نظر انداز کی تھی