شال (ہمگام نیوز) بھارتی عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک کا متوقع دورہ پاکستان کو پاکستانی فوج کی ایک مکار حکمتِ عملی قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد ملک کے اندرونی مسائل، خصوصاً بلوچستان کے بحران، سے عوام اور عالمی برادری کی توجہ ہٹانا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض پاکستانی حکومت اور فوج اس دورے کو اپنے سیاسی اور سماجی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں، تاکہ بلوچستان میں جاری کشیدہ حالات، بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ اور بلوچ آزادی پسند گروپوں کی مسلح کارروائیوں سے پیدا ہونے والے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
حالیہ دنوں میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لاپتہ افراد کے مسئلے پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے قابض پاکستانی حکام کو مشکل صورت حال میں ڈال دیا ہے۔
اسی دوران، بلوچ مسلح گروپوں کے حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے پاکستان کی سلامتی کے مسائل میں مزید شدت آئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان سب مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے قابض حکومت نے ذاکر نائیک کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے، تاکہ ان کی تقاریر کے ذریعے عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر مذہبی معاملات اور تبلیغ کی طرف مبذول کی جا سکے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ذاکر نائیک کو ایک “پروپیگنڈا ہتھیار” کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تاکہ فوج کی جارحیت اور بلوچستان میں حقوق کی پامالیوں کو پسِ پشت ڈال کر عوام کو ایک نیا موضوعِ گفتگو دیا جا سکے۔