شال ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان بھر میں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے مختلف مقامات پر شال سمیت شاہرائیں بند کردیئے گئے ہیں۔
ہمارے نمائندے کے مطابق لاپتہ بہادر علی کیازئی، علی رضا کیازئی اور بشیر کیازئی کے لواحقین نے احتجاجاً شال مغربی بائی پاس روڈ ، بروری سٹی کیمپس کے سامنے روڈ بند کردیا ہے اس طرح گولی مار چوک اور گائیخان چوک سریاب کسٹم کے مقام پر بھی بند کردیا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک جبری گمشدہ افراد کو بازیاب نہیں کیا جاتا، احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی اور کوئٹہ کی مرکزی شاہراہیں بھی بند کی جائیں گی۔
انہوں نے بلوچ عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں ریاستی اداروں پر کوئی بھروسہ نہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ان کے پیاروں کو ماورائے عدالت قتل یاجعلی مقابلے کا نشانہ بنایا جائے۔
ادھر مستونگ کردگاپ کے مقام پر راشد سرپرہ و دیگر کی بازیابی کیلے شال تفتان روڑ بند ہے۔
سوراب کے زیروپوائنٹ پر زہری سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے گزشتہ روز سے شاہرا بند ہے۔
حب چوکی سے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج دھرنا آج تیسرے روز بھی جاری رہا جبکہ دھرنے کے باعث حب بھوانی کے قریب شال کراچی مرکزی شاہراہ مکمل طور پر بند ہوکر رہ گیا ہے۔
حب احتجاجی دھرنے میں مزید لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہورہے ہیں جبکہ یہ دھرنا لاپتہ دو بھائیوں یاسر اور جنید ولد عبدالحمید سرپرہ، ندیم بلوچ، نصیر بلوچ، احسان بلوچ اور امین بگٹی کے لواحقین کی جانب سے دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ظفر گشکوری کو 22 اکتوبر 2024 کو پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز کے اہلکاروں نے حب آلہ آباد ٹاؤن میں ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔
اہلِ خانہ کے مطابق ظفر کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے اٹھایا گیا اور چار ماہ گزر جانے کے باوجود اور ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔
دھرنے میں شریک ظفر گشکوری کی بوڑھی والدہ نے روتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کو بازیاب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صرف میرے بیٹے کی خبر دے دو، اگر ان پر کوئی الزام یا جرم ہے تو عدالتوں میں پیش کرکے سزا دیں وگرنہ انکے بیٹے کو رہا کیا جائے۔
حب چوکی پر جاری اس دھرنے میں جبری گمشدگیوں کے خلاف متحرک تنظیمیں اور سماجی کارکنان بھی شریک ہیں۔
مقبوضہ بلوچستان کے کوسٹل ہاوے پسنی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند ہے جبکہ تربت میں ڈی بلوچ چوک کے مقام پر قابض فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے تربت کے علاقے بہمن سے لاپتہ کیے گئے تین نوجوانوں کی عدم بازیابی کے خلاف اہل خانہ نے جدگال ڈن (ڈی بلوچ پوائنٹ) پر ایم 8 شاہراہ کو بلاک کر دیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ نعمان رفیق، اسماعیل خیر محمد اور نعیم بشیر کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جس پر وہ دوبارہ احتجاج پر مجبور ہوگئے۔
یاد رہے کہ بہمن سے ایک ہی رات میں پاکستانی فورسز نے چھ نوجوان لاپتہ کیے گئے تھے، جن میں سے تین کو رہا کیا جا چکا ہے، جبکہ نعمان رفیق، اسماعیل خیر محمد اور نعیم بشیر تاحال لاپتہ ہیں۔ اہل خانہ نے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔