شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںقابض پاکستان کی بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیویز کو پنجاب پولیس...

قابض پاکستان کی بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیویز کو پنجاب پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ۔

اسلام آباد (ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان اور قابض پنجاب کے تین سرحدی علاقوں میں بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیویز کو پنجاب پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع نے قابض پاکستانی کے زریعے ‘بتایا کہ ملٹری پولیس اور بلوچ لیویز کی استعداد کار بڑھانے اور انہیں مضبوط بنانے کے لیے فوری بھرتیوں کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز اور اسپیشل برانچ کو صوبے میں مقیم افغانوں اور تاجکباشندوں کے انخلا کے لیے جیو میپنگ کا ٹاسک بھی دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی نے پنجاب کے مختلف مدرسوں میں زیر تعلیم 220 افغان طلباء کی میپنگ مکمل کرلی ہے جو لاہور، راولپنڈی، چکوال اور خانیوال کے مدرسوں میں زیر تعلیم ہیں۔

پنجاب کے تین شہروں لاہور، گجرات اور راولپنڈی کے پانچ مدرسوں میں پڑھانے والے آٹھ افغانوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس، کسٹمز، بارڈر ملٹری پولیس اور محکمہ خوراک پنجاب کے 126 بدعنوان افسران کے خلاف کوئی سخت تادیبی کارروائی نہیں کی جاسکی جنہوں نے ایرانی تیل اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ ان بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ کور ہیڈ کوارٹرز لاہور، اسپیشل برانچ، وزیراعظم آفس اور انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے بھیجی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 126 افسران میں سے 49 کا تعلق پنجاب پولیس، 24 کا کسٹمز، 26 کا بارڈر ملٹری پولیس (بی ایم پی) جبکہ دیگر افسران میں سول ڈیفنس کے 3، ڈی سی آفس میانوالی کے 2، محکمہ خوراک کے 21 اور رینجرز کا ایک افسر شامل ہے۔

اخباری ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپٹ افسران کے خلاف سخت کارروائی کے لیے کور ہیڈ کوارٹرز لاہور کی جانب سے 15، وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے 21، اسپیشل برانچ کی جانب سے 59، وزیراعظم آفس کی جانب سے 12 اور انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے 19 رپورٹس بھیجی گئیں۔ اعلیٰ سیکیورٹی اور خفیہ اداروں کی جانب سے بھیجی گئی پنجاب پولیس کے 49 کرپٹ افسران کی فہرست میں سے صرف 7 کو وارننگ دی گئی جبکہ 8 کے تبادلے کیے گئے۔

بارڈر ملٹری پولیس کے 26 افسروں کے خلاف انکوائری کی جا رہی ہے اور انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ 24 بدعنوان کسٹم افسران میں سے کسی کی تفتیش نہیں کی گئی، کسی کو معطل نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو سزا دی گئی، صرف ایک اہلکار کا تبادلہ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک کے 21 اہلکاروں اور رینجرز کے ایک اہلکار کے خلاف انکوائری اور معطلی سمیت کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز