کراچی (ہمگام نیوز) قابض پاکستان کی ذلت کا ایک اور باب کھل گیا، جب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور دیگر ممالک نے 173 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا۔ ان میں سے 24 کو کراچی پہنچتے ہی گرفتار کر لیا گیا، جو اس برباد ریاست کی ناکامی اور عالمی سطح پر اس کی بے قدری کا واضح ثبوت ہے۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق، سعودی عرب نے 94 پاکستانیوں کو بھیک مانگنے، منشیات فروشی، غیر قانونی قیام، کفیل کے بغیر مزدوری کرنے، نوکریوں سے فرار ہونے اور معاہدوں کی خلاف ورزی جیسے الزامات میں بے دخل کر دیا۔ یہ وہی جرائم ہیں جن میں قابض پاکستان کی حکومت خود ملوث ہے—جہاں وزیر اعظم سے لے کر ایس ایچ او تک سب کرپٹ اور بھکاری ہیں، تو عوام کیسے مختلف ہوں؟
دیگر ممالک نے بھی پاکستان کے ان بھکاری شہریوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ عمان سے 3، تھائی لینڈ سے 1، عراق سے 9، برطانیہ اور قبرص سے 2، موریطانیہ سے 5 (جو انسانی اسمگلنگ میں ملوث تھے)، انڈونیشیا سے 4، قطر سے 2 (جو ناکافی اخراجات کے ساتھ پہنچے تھے) اور تنزانیہ سے 1 پاکستانی کو واپس بھیج دیا گیا۔
متحدہ عرب امارات نے بھی قابض پاکستان کے کرپٹ نظام کی پیداوار ان 39 پاکستانیوں کو نکال باہر کیا، جو جیلوں میں سزا کاٹنے کے بعد بے دخل کیے گئے۔ ان میں 7 بلیک لسٹ افراد بھی شامل تھے، جو اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان ایک جرائم پیشہ اور بھکاریوں کی فیکٹری بن چکا ہے۔
پاکستان کی پوری ریاست آج عالمی سطح پر بھیک اور قرضوں کے سہارے چل رہی ہے۔ وزیراعظم سے لے کر عام سرکاری اہلکار تک سب کشکول لے کر کھڑے ہیں، ملک کی معیشت بھیگ پر چل رہی ہے، اور عوام دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ جب حکمران خود بھکاری ہوں، تو عوام کی قسمت بھی یہی ہوگی—عالمی سطح پر رسوائی، ذلت اور بے دخلی!