شنبه, اپریل 12, 2025
Homeخبریںقبائلی علاقوں کے انتظامی امور فوج کی بجائے سول انتظامیہ کے حوالے...

قبائلی علاقوں کے انتظامی امور فوج کی بجائے سول انتظامیہ کے حوالے کیے جائیں:منظور پشتین

اسلام آباد(ہمگام نیوز ڈیسک ) تازہ ترین میڈیا اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کی جانب سے 26 مئی کو پی ٹی ایم کے پرامن دھرنے پر پاکستانی فوج کی جانب سے پرامن اور نہتے پشتون عوام پر شمالی وزیرستان میں برائے راست فائرنگ کی واقعے کے بعد پیدا شدہ مسائل پر بات چیت کیلئے سینیٹر محمد علی سیف کی سرکردگی میں بنائی گئی کمیٹی  اور پی ٹی ایم قیادت نے باہمی مزاکرات کرکے اس واقعہ کے متعلق اپنا ،اپنا موقف پیش کیا، جس میں فوجی چیک پوسٹ پر حملے کے سلسلے میں فوجی اہل کاروں کا موقف بھی ان کے سامنے رکھا گیا۔سینٹ کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر محمد علی سیف نے کمیٹی میں یہ بھی طے کیا کہ وہ پی ٹی ایم کے مطالبات سے چیئرمین سینیٹ کو آگاہ کرے گی اور اس سلسلے میں اپنی سفارشات پر وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں سے بات چیت کے بعد آئندہ کا اجلاس بلایا جائے گا۔سینیٹر سیف کے مطابق کمیٹی نے پی ٹی ایم قیادت سے کہا کہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر احتجاجی جلسے، جلوس اور دھرنوں سے اجتناب کیا جائے کیونکہ اشتعال انگیر تقریروں سے بقول ان کے صورت حال میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی ایم نے وزیرستان کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے اپنے گرفتار کارکنوں کی رہائی، پولیس مقدمات کے خاتمے، ایم این اے علی وزیر سے ملاقات اور علاقے میں کرفیو کے باعث اسپتال نہ پہنچائے جا سکنے والے زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے مطالبات پیش کیے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم قیادت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سازگار ماحول کے لیے کمیٹی کے ساتھ تعاون پر تیار ہیں اور اگر ان کے فوری نوعیت کے مطالبات مان لیے جاتے ہیں تو وہ جلسے اور جلوسوں کو معطل کر دیں گے، جن میں عموماً فوج پر ان کی طلم وبربریت کی وجہ سے تنقید کی جاتی ہے۔کمیٹی اجلاس کے بعد منظور پشتین مختصر غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے سینیٹ کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ وزیرستان واقعہ کے حقائق سے آگاہی کے لیے علاقے کا دورہ کرے۔ پشتین کا یہ بھی کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کے انتظامی امور فوج کی بجائے سول انتظامیہ کے حوالے کیے جائیں۔

سینیٹ کی اس خصوصی کمیٹی اور پی ٹی ایم قیادت کے درمیان یہ تیسری باضابطہ ملاقات ہے۔ اس سے پہلے کی ملاقات میں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے سینیٹ کمیٹی کو اپنے مطالبات اور تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور کمیٹی اراکین نے ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ حکومتی کمیٹی کی جانب سے ایک رکن نے مشروط طور پر اپنے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ کمیٹی اراکین نے منظور پشتین کو اپنے مطالبات کے لیے قومی دھارے میں رہتے ہوئے احتجاج کرنے کا مشورہ دیا۔ جس پر منظور پشتین نے کہا کہ وہ آئین و قانون کی بات کرتے ہیں اور اپنے مطالبات کا آئین اور قانون کی روشنی میں حل چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز