یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریںقومی سیاست پر حاوی روایتی سیاسی وسماجی اثرات کا خاتمہ ضروری ہے۔...

قومی سیاست پر حاوی روایتی سیاسی وسماجی اثرات کا خاتمہ ضروری ہے۔ بی ایس او آزاد کانسٹیٹیوشنل بلاک

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کانسٹیٹوشنل بلاک کی جانب سے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا گیا کہ تحریک کی کامیابی کیلئے قومی سیاست پر حاوی روایتی سیاسی وسماجی اثرات کا خاتمہ ضروری ہے قومی آزادی کی طویل جدو جہد کی منزل مثبت سیاسی سوچ اور غیرروایتی بنیادوں کے حامل سیاسی اداروں کے زریعے ہی حاصل ہو سکتی ہے بی ایس او آزاد نوجوانوں کے سیاسی شعور اور انقلابی رجہانات کی عکاس ہے بحرانوں کے اندر سے انقلاب کی تعمیر کر کے ہی ہم بی ایس او کے تئیں قومی فرض کو پورا کر پائینگے ۔ بیا ن میں کہا گیا کہ قومی تحریک اس وقت سخت زمینی حالات کا سامناکرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تشکیل کے بھی سخت ترین مراحل سے گزر رہا ہے جہاں بظاہر رجعتی قوتیں میدان میں متحرک اور کامیاب ہوتی نظر آتی ہیں لیکن ہر رجعت پسندانہ دور کا خاتمہ انقلابی قوتوں کی ثابت قدمی اور تاریخی کردار سے ہوتا ہے جو کہ اپنے ساتھ رجعتی دور کے تصورات، سیاسی اقدار اور سیاسی ڈھانچوں کو بہا لے جاتی ہے ۔ اس سخت اور آزمائش کے حالات میں قومی سطح پر درپیش سیاسی و سماجی مسائل کاحل مشکل اور انتہائی پیچیدہ بن چکا ہے جہاں ایک طرف بلوچ قوم قبضہ گیریت کے پھیلائے بیرونی اثرات کے تحت پسماندگی اور تنزلی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ دوسری جانب قومی نجات کی راہوں پر رجعتی عناصر نے اپنا عیارانہ غلبہ جمایا ہوا ہے جو کہ قابض کی قبضہ گیریت سے پیدا ہونے والی صورتحال کے خلاف جد وجہدکے بجائے اس صورتحال کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوششوں میں مصروف ہیں ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قومی محکومی کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری حالیہ آپریشن اورانسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات تشویش کے حامل ہیں جن کے زریعے قبضہ گیریت کومزید شہ دی جا رہی ہے اور اس پر طرہ یہ کہ ہمارے کوردید کچھ لوگ ان مظالم کے خلاف صف آرا ہونے کے بجائے اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کو سجانے سنوارنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جبر کی بڑی سے بڑی کاروائی بھی قومی تحریکوں کے کامیابیوں کو نہیں روک پائی ہے اور نہ ہی مصلحت کے چادر اوڑھنے والوں کو تاریخ نے کبھی سرخرو کیا ہے البتہ اس جبر کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اثرات معنی خیز ہوتے ہیں جو کہ کہیں قوم کو باشعور بنا کر انہیں جبر کے سائے تلے نجات کی جانب لے جاتی ہیں تو کہیں رجعتی عناصر کو شہہ دیکر قوم کی پسماندگی کو مزید طول دینے کا سبب بنتی ہیں بی ایس او آزاد نوجوانوں میں جبر کے ان حالات سے پیدا ہونے والی سیاسی و شعوری مزاحمت کی سوچ کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ رجعتی سوچ کا قلہ قمع کرتے ہوئے ہیں تبدیلی اور آزادی کی راہوں پر گامزن ہے جہاں بلوچ نوجوان روایتی سیاست کے دلدل میں پسنے کے بجائے اس حقیقی درسگاہ کے تاریخی سبق سے بہرور ہوسکیں گے جس کی پرورش نوجوانوں نے اپنے تاریخی تجربات ،انتھک جد وجہد و قربانیوں سے کی ہے ۔قومی جبرکا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ نوجوانوں کو اپنے انقلابی درسگاہ کی حفاظت کرنی ہے جس کیلئے اسے روایتی سیاست کے چنگل سے نکالتے ہوئے ایک حقیق علمی و نظریاتی مزاحمت کی شکل دینی ہوگی۔ روایتی سیاست کے زریعے جبر کے خلاف لگائی جانے والی کھوکلے نعرے اور تقریریں در حقیقت اسی جبر کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے قومی پسماندگی پھیلانے کے حقیقی مقصد کو کامیاب بنا رہی ہیں ۔ بلوچ نوجون روایتی سیاست کے منفی اثرات سے نکلتے ہوئے قومی تحریک میں پیش آنے والے سخت اور امتحانی حالات کا سائنسی تجزیہ کر کے ہی قومی نجات کے خواب کو حقیقت سے ہمکنار کرسکیں گے
یہ بھی پڑھیں

فیچرز