واشنگٹن (ہمگام نیوز)لاس اینجلس میں آگ کے سبب اموات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

حکام نے آتش زدگی کے باعث مزید پانچ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

متاثرہ علاقوں میں کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں۔ حکام کے مطابق 11 افراد گمشدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

جنگلات میں لگنے والی آگ مجموعی طور پر 145 مربع کلومیٹر کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔

محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ دو دن میں تیز ہوائیں چلنے کا خدشہ برقرار ہے۔

آگ پر قابو پانے والا عملہ ہفتے کی شب بھی مختلف علاقوں میں اس کا پھیلاؤ روکنے کے مصروف رہا۔

آتش زدگی کو روکنے کے لیے ہیلی کاپٹرز اور طیاروں سے پانی کا چھڑکاؤ بھی کیا جا رہا ہے۔

ویب ڈیسک — امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگلات کی آگ کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے جب کہ اس سے قبل 11 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

اموات کا ریکارڈ رکھنے والے مقامی دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پیلیسیڈز فائر اور ایٹون فائر کے باعث مزید پانچ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

ہفتے کو بھی فائر فائٹرز لاس اینجلس کی تاریخ کی سب سے تباہ کُن آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہے جو مزید لگ بھگ چار مربع کلومیٹر تک پھیل گئی ہے۔

نیشنل ویدر سروس کے مطابق ہفتے کی شب سے اتوار کی صبح اور پیر کی شام سے منگل کی صبح تک تیز ہوائیں چلیں گی جن کی رفتار 48 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 112 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوسکتی ہے۔

ہفتے تک آنے والی اعداد و شمار کے مطابق لاس اینجلس میں 13 افراد لاپتا ہیں اور بارہ ہزار سے زائد عمارتیں اور ڈھانچے تباہ ہوچکے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس وائلڈ فائر کے باعث ہونے والی اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اخبار ’لاس اینجلس ٹائمز‘ کے مطابق ہفتے کو ہیلی کاپٹر اور طیارے آگ سے متاثرہ مینڈول کینین کے علاقے اور اطراف میں آگ پر قابو پانے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ کرتے رہے اور اسے مزید پھیلنے سے روکنے کی کوشش جاری رہی۔

کیلی فورنیا کے ہنگامی حالات سے متعلقہ محکمے کے ایک عہدے دار ٹوڈ ہوپکن نے ہفتے کو رپورٹرز کو بتایا کہ پیلیسیڈز فائر پر 11 فی صد اور دوسری بڑی آگ ایٹون فائر پر 15 فی صد تک قابو پالیا گیا ہے۔

لاس اینجلس کی تاریخ میں لگنے والی سب سے زیادہ تباہ کن آگ اب تک مجموعی طور پر 145 مربع کلومیٹر کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جس سے 12 ہزار عمارتیں یا ڈھانچے مکمل طور پر تباہ یا متاثر ہوئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے ہفتے کو لاس اینجلس اور وینچر کے کاؤنٹی سپر وائزر سے رابطہ کرکے تازہ ترین صورتِ حال معلوم کی ہے۔

اس سے قبل صدر بائیڈن نے جمعے کو کیلی فورنیا میں لگنے والی وائلڈ فائر کے لیے وفاقی حکومت کے اقدامات پر غور کیا تھا۔

جمعرات کو انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت کیلی فورنیا کے لیے اضافی فنڈنگ فراہم کرے گی جو آئندہ 180 دنوں کے دوران عارضی پناہ گاہوں، مضر مواد کی منتقلی، امدادی کام کرنے والوں کی تنخواہوں اور جانی تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے لیے کافی ہوں گے۔

صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا تھا کہ کیلی فورنیا کی صورتِ حال پر نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم سے بھی رابطے کیے گئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلی فورنیا میں جنگلات کی آگ سے پیدا ہونے والے بحران پر صدر بائیڈن اور کیلی فورنیا

کے گورنر گیون نیوزم پر تنقید کی ہے۔