کوئٹہ ( ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ سردار اختر جان کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیشن کو تنظیم کی طرف سے تجاویز فراہم کردیے انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیشن نے کے ممبران نے تنظیم کے احتجاجی کیمپ کے دورے کے موقع پر لاپتہ افراد کے درد اور اذیت کو غمزادہ خاندانوں کے زبانی سنا نصراللہ بلوچ نے اس امید کا اظہار کیا کہ تحقیقاتی کمیشن حقیقت پر ببنی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گی اور وہ رپورٹ تحقیقاتی کمیشن خود بھی میڈیا میں جاری کرےگی
تنظیم کے تحقیقاتی کمیش کو فراہم کردہ 9 نکاتی تجاویز
1_جبری گمشدگیوں کے مسئلے میں ملک کے طاقتور اداروں کو فریق بنا کر شامل تفتیش کیا جائے کیونکہ سپریم کورٹ کے سامنے ٹوس شوائد آئے تو سپریم کورٹ کے واضع احکامات ریکارڈ پر ہے ان میں کہا گیا ہے کہ جتنے شوائد عدلیہ کے سامنے آئے ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملکی ادارے شہریوں کو جبری لاپتہ کرنے میں ملوث ہے اسکے علاوہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی کمیشن نے بھی شوائد کے بنا پر بہت سے لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی ثابت ہونے پر انکے پروڈیکشن آرڈرز جاری کیے اگر لاپتہ افراد کے بیانات کا بھی جائزہ لیا جائے تو وہاں سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ انکے لاپتہ افراد کو باوردی سیکورٹی فورسز اور سادہ کپٹروں میں ملبوس ملکی اداروں کے ساتھ حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کیا ہے
2_وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو پابند کیا جائے کہ سپریم کورٹ سمیت ملک کے ہائی کورٹس میں جن لاپتہ افراد کے کیسز میں جوڈیشل انکوائرز کروائی ہے جہاں پر جن لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی ثابت ہوئی ہے ان احکامات پر، لاپتہ افراد کے حوالے سے جو پروڈیکشن آرڈرز جاری کیے گیے ہیں ان پر اور لاپتہ افراد کے حوالے عدلیہ کے دیگر احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے حوالے سے شفارش کی جائے
3_ لاپتہ افراد کے اہلخانہ اور لاپتہ افراد کے کیسز میں چشم دید گواہوں کو مختلف طریقوں سے ڈرا دھمکا کر خاموش کیا جاتا ہے یا پھر انکے خلاف ملکی اداروں کی طرف سے انتقامی کاروائی کی جاتی ہے انہیں روکنے اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ اور چشم دید گواہوں کی تحفظ کو یقینی بنانے کی سفارش کی جائے
4_کسی بھی شخص کی جبری گمشدگی کی وجہ سے اسکے زیرے کفالت لوگ مالی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں حکومت انکے اہلخانہ کی مالی معاونت کو یقینی بنائے
5_لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے وفاقی حکومت نے جو کمیشن 2011 میں میں بنائی کہ وہ لاپتہ افراد کے کیسز میں تحقیقات کرکے ملوث کرداروں کا تعین کرے لیکن کمیشن کو جو کام کرنا تھا وہ کام نہیں کیا بلکہ اس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو انکی کارکردگی مایوس کن ہے انہوں جن لاپتہ افراد کے حوالے سے پروڈیکشن آرڈرز جاری کی ان پر عمل درآمد نہیں کراسکا بعد میں ان کیسز کو خراب کرکے انکی نام کمیشن خارج کردیا اسکے علاوہ کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے خواتین کو حراساں بھی کیا جاتا رہا ہے جو میڈیا پر بھی رپورٹ ہوئی ہے لہزا لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی دنیا کی طویل ترین اور ناکام کمیشن کو ختم کیا جائے اور لاپتہ افراد کے حوالے سے سپرہم کورٹ کے حاضر سروس جج کے انڈر ایک کمیشن بنانے کی شفارش کی جائے اور وہ کمیشن ملک میں لاپتہ افراد کے کیسز میں چشم دید گواہوں کے حلفیہ بیانات ریکارڈ کرائے اور وہ ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائے اور سپریم کورٹ ان کیسز پر سماعت کرے
6_سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں فیک انکاوئنٹرز میں پہلے سے جبری گمشدگی شکار ہونے والے افراد کو قتل کیا جارہا ہے لہزا سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جتنے مقابلے ہوئے ہیں انکا ریکارڈ طلب کیا جائے اور جن کو مقابلے میں قتل کیا گیا ہے انکے DNA کروایا جائے تاکہ انکے قتل کے محرکات جانے جائے اور مقابلوں میں قتل کیے گیے افراد کے اہلخانہ کے بیانات قلمبد کرنے کے ساتھ انکی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے
7_بلوچستان خواتین اور بچوں کی اجتماعی سزا کے بنیاد پر جبری گمشدگیاں بھی رپورٹ ہوئی احتجاج اور عدلیہ کے نوٹس لینے بعد وہ خوتین اور بچے بازیاب ہوئے ہیں لہزا اجتماعی سزا کے بنیاد پر خواتین و بچوں اور دیگر کی جبری گمشدگیوں کے روک تھام کے حوالے اقدامات اٹھائے جائے
8_سپریم کورٹ نے 2015 میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ کے مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے دائر درخواست پر چاروں صوبوں کے حکومتوں کو حکم دیا کہ جس بھی تھانے کے حدود سے لاش ملے اسکی ایف آئی درج کی جائے اور تھانہ اسکے حوالے سے تحقیقات کرے اور انتظامیہ اس لاش کے شناخت کے تمام زرائع استعمال کرے اور لاش کے قتل کے محرکات جاننے کے لیے اس کا DNA کروائی جائے لیکن سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے لہزا مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 2015 میں دیے گیے احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائی جائے
9_یو این ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کے پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے روک تھام کے حوالے سے جو رپورٹ اور تجاویز 2016 میں حکومت پاکستان کو فراہم کیا تھا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ وہ رپورٹ اور تجاویز تحقیقاتی کمیش کو فرام کیا ہے کمیشن اسکا بخور جائزہ لے کر رپورٹ اور تجاویز کو اپنے رپورٹ کا حصہ بنائے ـ