کوئٹہ (ہمگام نیوز)
لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1734دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں قلات سے سیاسی سماجی کارکنان میر داد محمد بلوچ نور محمد بلوچ نے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے کہاکہ مادر وطن بلوچستان کے بے شمار غیر مند بہادر بلوچ فرزندوں نے اپنی دھرتی ماں کی حفاظت وبلوچ قوم کی لاج رکھنے کیلئے اپنے قیمتی جانوں کو قربان کرکے قوم کو ایک راہ دکھائی اور وہ یہ پیغام چھوڑ کر امر ہوگئے کہ قومی تحریک مزاحمت ہی سے ملتی ہے ہاتھ پھیلانے سے نہیں آزادی حاصل کرنے کیلئے مسلح راستہ اپنانا ناگزیر ہے یہ وہ راستہ ہے جو دنیا میں بہت کم قوموں کو نصیب ہوئی یہی راستہ قبضہ گیروں سے آزادی حاصل کرنے کا موثر راستہ ہے یہ راستہ ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے کا راستہ ہے اور غلام ومظلوموں کو غلامی سے نجات دلانے کا راستہ ہے یہ وہ کارواں ہے جس میں قربانی دینے والے نوجوانوں کی قربانیاں غیرت مند بہادر اور مہذب ومظلوم اقوام کے آزادی پسند نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے درد تو درد ہوتا ہے ہاتھ میں اگر کانٹا چھب جائے تو درد پورے جس میں محسوس ہوتا ہے اگر کیل گھس جائے تو درد پورے جسم میں شدت کیساتھ محسوس ہوتا ہے یعنی درد تو درد ہوتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا اس کا اثر دل دماغ پر پڑجاتا ہے بلوچ گلزمین کو قبضہ گیر سے آزاد کرنے کی جدوجہد میں ہزاروں بلوچ فرزند شہید ہوچکے ہیں سب کی قربانیاں بلوچ قوم کیلئے مشعل راہ ہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انسانی تاریخ اس حوالے سے بہت اہمیت کا حامل ہے کہ تاریخ کو قوموں کو ماضی کے آئینے میں حال کو مدنظر رکھ کر مستقبل کیلئے بہترین وموثر حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے بلوچ قومی تحریک آزادی کے عظیم انقلابیوں نے جہد مسلسل کے فلسفے پر عمل پیرا ہوکر قومی آزادی خوشحالی کیلئے قربانی دیتے آرہے ہیں بلوچ انقلابی جدوجہد کی عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت اور پذیرائی سے خوفزدہ ہوکر ریاستی ادارے آئے روز بلوچ نوجوانوں کو اغواء کرکے بعد میں ان کی مسخ شدہ لاشوں کو ویرانوں میں پھینک کر بلوچ سماج میں وحشت اور درندگی کے ذریعے بلوچ قوم خصوصاً نوجوانوں کو قومی تحریک سے ہر ممکن دور رکھا جاسکے ۔