کوئٹہ ( ہمگام نیوز)لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1731دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں سیاسی سماجی کارکنوں خضدار سے در محمد بلوچ نور محمد مختیار بلوچ کے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اوربھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مسلح جھتے حکمران طبقہ کا آخری ہتھیار ہے جب اوپر والے اداروں کے سارے حربے ناکام ہوجائیں اور نچلے طبقوں اور محکوم قوموں کی قومی تحریک پھر بھی معاشی سماجی برابری اور آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں تو پھر فوج کے ذریعے ان کو گولیوں ٹینکوں اور بمباری سے ختم کیا جاتا ہے یعنی حکمران طبقہ رول آف لاء قانون کی بالادستی وغیرہ وغیرہ اپنے کھوکھلے مگر عام آلات میں لار آمد نعروں کو خوف ہی پرے پھینک دیتا ہے ان کے بھاشن دینا چھوڑ کر ننگی جارحیت پر اتر آتا ہے اور عوام پر مسلح فوج کو چھوڑ دیتا ہے تاکہ موجودہ تحریک ختم ہو اور آئندہ کیلئے تبدیلی کے امیدکرنے والے کو سبق بھی ملے بلوچستان سے لیکر مشرقی پاکستان سندھ کے عوام کی بیدخلی ریاستی فورسز کی محکوم عوام پر مثالووں کو کوئی نہیں ہے آج بھی کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب بلوچستان کے کسی شہر سے بلوچ نوجوان فوج نہ اٹھاتی ہو وہاں قائم ٹارچر سیلز میں انہیں مارتی نہ ہو اور پھر تشدد زدہ لاشیں کسی اور شہر میں نہ پھینکتی ہو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان مٰن ایک قتل عام ہے بلوچ وطن میں چمن بلوچ سے روز نوشگفتہ پھول توڑے جارہے ہیں پاکستانی دوزخ کی بھٹی بلوچ کی لہو سے گرم ہے اور اس میں دھرتی ماتا کے فرزند دھکتی انگاروں پر لٹائے جارہے ہیں مگر آہ نہیں کرتے ۔ایسے دردناک قصے ہیں کہ دیو مالالی اور اساتیری معلوم ہوتے ہیں شہیدوں نے کہا تھا