جمعه, سپتمبر 27, 2024
Homeخبریںلاپتہ افراد کے معاملے میں کمیشن و دیگر انسانی حقوق کے ادارے...

لاپتہ افراد کے معاملے میں کمیشن و دیگر انسانی حقوق کے ادارے بے بس و لاچار نظر آتے ہیں. بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی

کراچی ( ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ آج تربت سے جبری طور لاپتہ ہوئے زمان بلوچ ولد سپاھان کے خاندان پریس کانفرنس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں اور عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کی جانب سے سنوائی نہ ہونے کے باعث آج آپ کے توسط سے اپنا کیس میڈیا پر لا رہے ہیں۔ زمان ولد سپاھان جو کہ کیچ کے علاقے بالگتر کے رہائشی ہیں انھیں 10 فروری 2023 بروز جمعہ کو تربت بازار سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور دو دن گزرنے کے بعد تاحال اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ جب سے زمان لاپتہ ہیں، ہم خاندان والے ایک کربناک عالم سے گزر رہے ہیں اور اُن کی راہ تک رہے ہیں۔

ترجمان نے ان کے بات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ زمان کو جبری طور گمشدہ کیا گیا بلکہ اس سے پہلے بھی زمان بلوچ اور اس کے بھائی ماجد بلوچ کو 9 جون 2020 کو سکیورٹی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا جنھیں چھ ماہ شدید تشدد کا شکار بنانے کے بعد رہا کیا گیا۔ اب دو دن قبل زمان بلوچ کو ایف سی اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں نے ماورائے عدالت ایک بار پھر جبری طور پر لاپتہ کیا۔ مخصوص دورانیہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ سیکورٹی اداروں نے انھیں کہاں پر رکھا ہے اور ان کی جسمانی حالت کیسی ہے۔

       ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی ادارے مسلسل اس خاندان کو ہراساں کر رہے ہیں اور خاندان کے افراد کو ٹارگٹ کرتے ہوئے جبری طور پر گمشدہ کر رہے ہیں۔ جمعہ کے روز زمان کو جبری گمشدگی کا شکار بنانے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے ایک بار پھر ہمارے گھروں کی چادر و چار دیواری کی پامالی کی، عورتوں اور بچوں کو ہراساں کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور قیمتی املاک کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے نہ صرف ہمیں زدو کوب کیا بلکہ یہ دھمکی بھی دی کہ آنے والے وقت میں ان کے عورتوں کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا جائے گا۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ واضع رہے کہ فیملی کو عرصہ دراز سے مختلف ہتھکنڈوں سے تنگ کیا جارہا ہے، پانچ روز قبل ایک فیملی ممبر کو موٹر سائیکل چلاتے تربت بازار میں ایف سی نے گاڑی سے ٹکر مار گرانے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنایا، ہم جمہوری لوگ ہیں ملک کے آئین و قانون کے مکمل پابند ہونے کے باوجود ریاستی اداروں کی گنڈہ گردانہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے- ہم نہتے اور عام شہری ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں معلوم نہیں کہ سیکیورٹی ادارے کس گناہ کے تحت ہمیں سزا دے رہے ہیں۔ ہم حکومتِ وقت سے کچھ اور نہیں چاہتے بلکہ اپنے پیاروں کی حفاظت چاہتے ہیں۔ زمان بلوچ کی زندگی کے حوالے سے ہمیں شدید خطرات لاحق ہیں لہذا سیکیورٹی ادارے آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہوئے زمان بلوچ کو بازیاب کریں۔ ہم تمام مقتدر قوتوں اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زمان بلوچ کے خاندان کو مزید ہراساں کرنا بند کیا جائے اور تمام تر طظلم و جبر کا نوٹس لیں بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز