کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2282دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی این ایم مشکے ھنکین کا ایک دارو خان کی قیادت میں لاپتہ افراد ، شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا انہوں نے کہاکہ بلوچ سرزمین آج فرزندوں کی شہادت سے گلستان انقلاب بن چکی ہے اور بے دریخ بلوچ فرزندوں کا لہو بہار رہاہے مگر گزشتہ چند سالوں سے وہ اپنی ڈیتھ اسکواڈ ر پارلیمانی ایجنٹو کے زریعے بلوچ نسل کشی کو اجتماعی شکل دے کر اپنی آخری زور لگا رہا ہے ۔ ان کو کون سمجھائے کہ اب تو بلوچستان میں شرخ لہو بولتا ہے مائیں بچوں کی شہادت پر گیت گھاتی ہیں یہیں بھائیوں کے ماتھے پر بوسہ دے کر فخر یہ انقلاب زندہ باد کا نعرہ لگا تی ہے مگر دشمن ہے کہ اس کے سمجھ میں کچھ آیا ہی نہیں اب بلوچ فرزندوں کو گھروں سے دوران آپریشن اغواء کرنے کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے عمل کو شروع کیا ہے اور پھر خانہ پوری کہیں یا انسانی حقوق کے اداروں کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کا عمل کہ وہ جعلی مقابلوں کا دعویٰ کرکے اس بات کو ختم کردیتے ہیں وائس فار مسنگ پرزند کے وائس چیئرمین ماما قدریب بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 21اپریشل کو مشکے کے علاقے گورجگ میں شادی کے گھر پر ہلہ بول کر کئی فرزندوں کو اغواء کیا اور ان میں سے چار نوجوان فرزندوں اعجاز جان باسط بلوچ، شاہ نواز بلوچ، افتاب بلوچ کی مسخ شدہ لاشیں اس شام پھینک دی گئیں شادی کاگھر لہو لہان ہوگیا بہنوں کی خوشیاں مال کے دل کی دھرکنیں خاموش ہوگئیں اور بہنوں کی مہندی لگے ہاتھ دلہا وں سے خون الودہ ہوگے تین دولہے انکا بڑا بھائی آفتاب کی لاش شادی کے دوسرے دن دلہنوں کے سامنے ان کی زندگی کا خاتمہ ، میری اپنی ڈھیر ساری یادیں شہیدیوں سے جڑیں ہیں