غزہ(ہمگام نیوز) طبی ماہرین نے بتایا کہ جمعرات کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حملوں میں کم از کم 17 فلسطینی مارے گئے۔ اسرائیلی فورسز نے وسطی پٹی کے علاقوں پر بمباری تیز کر دی اور ٹینکوں کو پٹی کے شمال اور جنوب میں گہرے حملے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

یہ کشیدگی اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ کے درمیان لبنان میں جنگ بندی کے نافذ ہونے کے ایک دن بعد ہوئی ہے، جس سے ایک سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی محاذ آرائی کا خاتمہ ہوا۔ غزہ میں فلسطینیوں کی حماس کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں بھی بحال ہوئی ہیں مگر فی الحال کسی معاہدے کا امکان نہ ہونے کےبرابر ہے۔

شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیہ میں ایک مکان اور کمال عدوان ہسپتال کے قریب دو الگ الگ فضائی حملوں میں 6 فلسطینی ہلاک ہو گئے جب کہ چار دیگر اس وقت مارے گئے جب اسرائیلی حملے نے جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں ایک موٹر سائیکل کو نشانہ بنایا۔

غزہ کی پٹی کے آٹھ پرانے پناہ گزین کیمپوں میں شامل نصیرات کیمپ میں اسرائیلی طیاروں نے کئی فضائی حملے کیے جس سے ایک کثیر المنزلہ عمارت تباہ ہوئی اور مساجد کے اطراف کی سڑکوں کو نقصان پہنچا۔ محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ان حملون میں کم از کم 7 افراد ہلاک ہوئے۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ کم از کم دو افراد جن میں ایک عورت اور ایک بچہ شامل ہیں مغربی نصیرات میں ٹینک کی گولہ باری سے ہلاک ہوئے۔ ان کے ایک قریبی گھر میں ایک فضائی حملے میں پانچ دیگر ہلاک ہوئے۔

مصر کی سرحد کے قریب رفح میں رہائشیوں نے بتایا کہ ٹینک شہر کے شمال مغرب میں داخل ہوئے۔

غزہ میں 13 ماہ پرانی مہم جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے جنگ کررہا میں اب تک تقریباً 44,200 افراد ہلاک اور اس پٹی کے تقریباً تمام باشندوں کو کم از کم ایک بار بے گھر کر دیا گیا ہے۔غزہ کے وسیع علاقے ملبے میں تبدیل ہو گئے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ جنگ حماس کے زیرقیادت جنگجوؤں کے اس پر حملے کے جواب میں شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں سا اکتوبر 2023 کو تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

غزہ میں جنگ بندی کی امید

کئی مہینوں کی جنگ بندی مذاکرات میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے اور مذاکرات فی الحال تعطل کا شکار ہیں۔ قطر نے اپنی ثالثی کی کوششوں کو اس وقت تک معطل کر دیا ہے جب تک کہ متحارب فریق رعایت دینے کے لیے تیار نہ ہوں۔

اسرائیل اور حماس کے اتحادی لبنانی حزب اللہ گروپ کے درمیان متوازی جنگ میں جنگ بندی بدھ کی صبح سے نافذ ہو گئی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز جنگ بندی کے اعلان کے دوران کہا تھا کہ وہ اب غزہ میں معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی کوششیں دوبارہ شروع کریں گے۔

غزہ کی ایک بے گھر خاتون امل ابو حمید نے لبنان جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “کاش لبنان کی طرح غزہ میں بھی جنگ بندی ہو جاتی۔ میں اپنے بچوں کو لے کر اپنی زمین دیکھنا چاہتی ہوں۔ اپنا گھر دیکھنا چاہتی ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے؟۔

جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں بے گھر خاندانوں کی رہائش گاہ کے ایک سکول کے صحن میں بات کرتے ہوئے اس نے مزید کہا کہ “ہر کوئی اس امید پر سوتا ہے کہ شاید اگلے دن وہ ج

اگیں تو جنگ بند ہوچکی ہو”۔