لوامز وڈھ کیمپس کی انفراسٹرکچر کے کام میں تاخیر اور شہید سکندر یونیورسٹی خضدار میں کلاسس کا اجرا نہ ہونا تشویشناک ہے: بی ایس اے سی۔
کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ لوامز وڈھ کیمپس کا افتتاح 2017 میں ہوا کلاسز کا آغاز عارضی طور پر ایک اسکول کی بلڈنگ میں شروع کیا گیا لیکن تین سال گزرنے کے باوجود اب تک لوامز وڈھ کیمپس کے ترقیاتی منصوبوں پر کا آغاز نہیں ہو سکا.
یونیورسٹی انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور سستی کی وجہ سے یونیورسٹی کے طلباء کو بہت سارے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. یونیورسٹی کے طلباء باقاعدہ کلاسسز اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں. کیمپس میں فیکلٹی کی کمی کے باعث اس وقت صرف چار ڈیپارٹمنٹ فعال ہیں. یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی اور حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ارادہ تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے.
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ شہید سکندر یونیورسٹی خضدار میں بھی ابھی تک کلاسس کا اجرا نہیں ہوا ہے اور اب ایک منصوبے کے تحت شہید سکندر یونیورسٹی کے بلڈنگ کو جھالاوان میڈیکل کالج کو دینے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ایک بہت افسوس ناک عمل ہیں. اس سے پہلے بھی گورنمنٹ آف بلوچستان کی جانب سے شہید سکند یونیورسٹی اور جھالاوان کے دیگر اداروں کو ختم کرنی کی کوشش کی گئی تھی لیکن اہلیان جھالاوان اور طلباء و طالبات نے گورنمنٹ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا تو گورنمنٹ نے اس وقت یقین دہانی کروائی تھی کہ مارچ میں باقاعدہ کلاسسز کے اجرا کیے جائیں گے لیکن حکومت کی غلط پالیسیوں اور عدم دلچسپی کے سبب اب تک بھی کلاسس کا باقاعدہ اجرا نہیں ہوسکا ہے.
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلداز جلد لوامز وڈھ کیمپس کے ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جائے اور شہید سکندر یونیورسٹی خضدار میں باقاعدہ کلاسز شروع کیے جائیں.