کیف:(ہمگام نیوز) زیلنسکی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے اپنے ویڈیو پیغام میں یوکرین کے شہریوں سے خطاب کیا۔

اپنی تقریر میں زیلنسکی نے پوٹن کے اس بیان کا جائزہ لیا کہ جن لوگوں نے 22 مارچ کی شام دارالحکومت ماسکو کے کروکس سٹی ہال” کنسرٹ ہال میں دہشت گردانہ حملہ کیا،وہ یوکرین کی طرف فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

زیلنسکی نے کہا کہ پوٹن اور دیگر روسی حکام نے حملے کے لیے یوکرین کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی اور اس سے پہلے بھی ایسے ہی اقدامات کیے تے روسی ہمیشہ ایک ہی طریقے استعمال کرتے ہیں۔

زیلنسکی نے روسی فوج پر یوکرین اور اس ملک میں رہنے والے لوگوں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کا الزام لگایا۔

انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ انہوں نے یہاں لاکھوں دہشت گردوں کو یوکرین کی سرزمین پر بھگا دیا ہے، وہ ہمارے خلاف لڑ رہے ہیں اور انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ ان کے اپنے ملک میں کیا ہوتا ہے۔

” زیلنسکی نے اپنے بیان میں پوٹن پر الزام لگایا کہ وہ روسی شہریوں پر توجہ دینے اور ان سے خطاب کرنے کے بجائے ایک دن کے لیے خاموش رہے اور یہ سوچ رہے تھے کہ حملے کے معاملے کو یوکرین تک کیسے پہنچایا جائے۔

زیلنسکی نے کہا کہ پوٹن اس صورت حال کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کریں گے جب تک کہ روسی عوام پوٹن کو یوکرین میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے لیے جوابدہ نہیں ٹھہراتے، دہشت گردوں کو ہمیشہ ہارنا چاہیے، اور میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو حقیقی معنوں میں زندگی کا دفاع کرتا ہے۔

یاد رہے کہ ماسکو کے کروکس سٹی ہال کنسرٹ ہال میں 22 مارچ کی شام مسلح افراد کی طرف سے ایک دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔

حملہ آوروں نے ہال میں خودکار ہتھیاروں سے تصادفی فائرنگ کی۔

عمارت کی چھت پر آگ لگ گئی جہاں کنسرٹ ہال واقع تھا اور کچھ دیر بعد چھت گر گئی۔

روسی حکام نے اعلان کیا کہ اس حملے میں 133 افراد مارے گئے۔ اس واقعے میں 100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بتایا کہ حملہ کرنے والے 4 دہشت گردوں سمیت 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔