لسبیلہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ریاست کے ظالمانہ تسلط پسند رویے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری ظلم و بربریت اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے، جہاں روزمرہ کی بنیاد پر ہونہار طلباء اور سیاسی کارکنان کو ماورائے عدالت جبری گمشدگی اور قتل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب، جب بلوچ طلباء یا ان کے لواحقین اپنے قانونی حقوق کے لیے پُرامن احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہیں، تو ان پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور فائرنگ کر کے ظلم و ستم ڈھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس کی جانب سے بی ایس ایف کے چیئرمین جاوید بلوچ اور شال زون کے جنرل سیکریٹری گہرام اسحاق کی جبری گمشدگی کے خلاف لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے ہونے والے پُرامن احتجاجی مظاہرے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے طلباء کو پُرامن احتجاج کرنے سے روکنے کی انتھک کوششیں کی گئیں اور اس پرامن جدوجہد کو روکنے کے لیے ہر طرح کے حربے استعمال کیے گئے، جس کے باوجود ہم نے حب پریس کلب کے سامنے اپنا احتجاج کامیابی سے ریکارڈ کیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں اپنے آئینی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، جو آئینِ پاکستان کی شق نمبر 14 اور 16 کے تحت ہمیں حاصل ہیں۔ یعنی پُرامن احتجاج اور تحریک چلانے کا حق، اور اظہارِ آزادی کا حق درحقیقت، ہمیں محض احتجاج سے نہیں روکا جا رہا، بلکہ ہمارے آئینی و قانونی حقوق پامال کئے جا ر ہے ہیں۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں ریاستی جبر و استبداد کی پرزور مخالفت اور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئینی اور قانونی طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ بی ایس ایف کے مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ اور شال زون کے جنرل سیکریٹری گہرام اسحاق کو جلد از جلد بحفاظت بازیاب کیا جائے، اور مزید یہ کہ ریاست بلوچ طلباء اور سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگی کو ترک کر کے ہمیں جینے کا حق دے۔