یکشنبه, اپریل 20, 2025
Homeخبریںمجید گوادری کی وفات قومی سانحہ ہے :بی ایس ایف

مجید گوادری کی وفات قومی سانحہ ہے :بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں بلوچ قومی شاعر بلوچ جہد آزادی کا ترانہ ماچکین بلوچانی کے خالق اور مزاحمتی شاعر واجہ مجید گوادری کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ مجید گوادری کی وفات قومی سانحہ ہے بی ایس ایف اس کی وفات پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے ترجمان نے کہاکہ واجہ مجید کا جگہ خالی ہے ان کی وفات قومی نقصان اور المیہ ہے ان کے علمی و ادبی خزانہ بلوچ قوم کا قیمتی سرمایہ ہے انہوں نے وراثت میں بلوچ قوم کے ایک سوچ اور نظریہ چھوڑا وہ مرا نہیں امر ہوگئے بلوچ قومی تاریخ میں اس کا ایک منفرد مقام ہے اور وہ ہمیشہ رہے گاواجہ مجید گوادری کو جہد آزادی کے ترانہ لکھنے کا اعزاز حاصل ہے بلوچ قوم اپنے محسنوں کو کھبی نہیں بھولی جنہوں نے بلوچ قوم کو امید حوصلہ سوچ اور روشنی دی ایسے مشعل راہ افراد قومون کے نمائندہ اور امام ہوتے ہیں مجید گوادری نے امامت اور فرائض میں کوتائی نہیں کی ماچکین بلوچانی کے ایک ایک بول جہد آزادی کے ہر پگڈنڈی اور ہر مرحلے پر قوم کی شعور و جذبات کو جنجھوڑے گی ترجمان نے کہاکہ روزانہ ہزاروں لوگ اپنی طبعی موت مرتے ہیں لیکن ان کا یاد و نشان نہیں مجید گوادری جیسے لوگ بیسیوں صدیوں تک تاریخ کے پیشانی پر زندہ رہیں گے ترجمان نے کہاکہ مجید گواداری سے اس کا مقام کوئی نہیں چھین سکتا اگر کوئی مجید گوادری کی علمی ادبی اور نظریاتی اہمیت سے انکار کرتاہے تو یہ سیاسی و ادبی اور نظریاتی کفر اور مرتدیت کی مترادف ہے ترجمان نے کہاکہ بدلتے ہوئے عالمی سیا سی صورتحال بلوچ جہد آزادی کے حق میں فیصلہ کن موڑ کی غمازی کررہے ہیں بلوچ قوم کی تاریخی اور قربانیوں سے لیس جدوجہد کا حاصل وصول آزادی ہے آج عالمی دنیا سمجھ چکاہے کہ بلوچستان کی آزادی خطے کے امن کے لئے ناگزیر ہے بلوچ قوم ایک نو آبادیاتی تسلط میں جی رہاہے جو بلوچ قوم کی آزادانہ ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے بلوچ سرزمین کی جو جیو پولیٹیکل اہمیت ہے یقیناًاس جیو پولیٹیکل اہمیت کی وجہ سے آج عالمی دنیا نزدیک سے بلوچ وژن کو سمجھ چکاہے کہ بلوچ ایک روشن خیال مہذب اورسیکولر قوم ہے اور آزادی ان کا زمینی سیاسی اور جغرافیائی حق ہے بلوچ قوم اگر آزاد ہوگا تو عالمی دنیا کو ایک مہذب اور انسان دوست اور امن پسند قوم سے براہ راست واسطہ ہو گا حالانکہ بلوچ قومی جدوجہد کے حوالہ سے عالمی سطح پر جو ڈس انفارمیشن پھیلائی گئی جس بھونڈے انداز میں جدوجہد بارے پروپیگنڈہ کیا گیا اور مجموعی طور پر بلوچ جدوجہد کو علاقائی اور عالمی سطح پر کاؤنٹر کرنے کی جو بے بنیاد کوششیں کی گئی و ہ بلوچ قوم کے کامیاب سیاسی اورسفارتی جدوجہد سے غیر موثر ثابت ہوئی ہے ترجمان نے کہا ہے کہ اگرچہ عالمی سطح پر سفارتی سیاسی اور اخلاقی طور پر جہد آزادی کو جو انرجی اور طاقت ملی ہے یہ بڑی پیش رفت ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے عالمی دنیا اقوام متحدہ اور انسان دوست اقوام اپنے ذمہ داریاں پوری کرنے میں ابھی تک کافی پیچھے ہیں ان کے کئی ایک زمہ داریاں ہیں انہیں تذبذب سے نکلتے ہوئے غیر مشروط پر بلوچ جہدآزادی کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ بلوچ قوم کا دیرینہ اور حل طلب قومی مسئلہ قومی آزادی کی صورت میں نکلے لیکن بلوچ قوم مایوس نہیں بلوچ اپنی جدوجہد اور اپنی کوششوں پر انحصار کریں عالمی دنیا سے بلوچ مدد کا خواہاں ہے لیکن قومی مفاد کو گروی رکھ کر بلوچ کسی کا آلہ کار یا پراکسی نہیں بن سکتا بلوچ اقوام عالم سے الگ نہیں ہم بین الاقوامی بندھن سے جڑے ہوئے ہیں بلوچ قومی مسئلہ نہ تو داخلی ہے نہ اندرونی ہے یہ محض پروپیگنڈہ ہے پوری تاریخ اور زمینی حقائق دنیا کے سامنے ہیں بلوچ کی حیثیت زمین شناخت اور قدرتی حد بندیان واضح ہے تاریخ کھبی جھوٹ نہیں بولتی تاریخ کھبی غلط نہیں ہوسکتی آج جوآلودگیاں پیدا کی جارہی ہے یا بلوچ قومی مسئلہ کو آزادی کے مطالبہ سے ہٹ کر دکھانے کی جو کوششیں کی جارہی ہے علاقائی سطح پر بلوچ قوم کے درمیان بھی اس طرح کی غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہے کہ بلوچ مسئلہ محض چند مراعات اور چند نوکریوں کی ہے یہ انسانی تاریخ اور اور بلوچ کی اپنی تاریخ کے ساتھ غداری اور مذاق ہے الیکشن سیاست کے زریعہ جو سلوپوائزن کا عمل شروع کیا گیا ہے بلوچ سماج میں انتشار اور تقسیم کے سینکڑوں ہتکھنڈوں کی زریعہ ایک بے یقینی کی کیفیت پیدا کی گئی ہے تاکہ عوام آزادی سے دور رہے ترجمان نے کہاکہ چند مفاد پرست جو قومی آذادی کی سلوگن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بلوچ نوجوانوں کو اوباش اور آزادی کے مطالبہ کوخودکشی قرار دیکر نظریہ انسانیت اور سیاست سے جو بد عہدیاں کی وہ تاریخ کے بے رحم تھپیڑوں سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے تاریخ فیصلہ کریگی کہ غلامی خود کشی ہے یاآزادی ہے انہیں چاہیے کہ وہ منافقت اور مصلحتوں سے نکل کر آذاد قوموں کا جائزہ لیں کہ خود کشی کے آگ سے کون گزر کررہاہے کیا بلوچ قوم غلامی کی صورت میں ایک اجتماعی خود کشی سے نہیں گزر رہے ہیں غلامی کے جس عزاب اور ازیت کا آج بلوچ کو سامنا ہے اگر یہ الیکشن سیاست کے مداری قوم کوفریب نہ دیں تو قوم سمجھ چکاہے کہ غلامی سے زیادہ زلت اور لعنت ابھی تک جنم ہی نہیں لیاترجمان نے کہاکہ تاریخ ثابت کرچکی ہے کہ غلامی قوموں کو نیست نابود کرتی ہے جبکہ جدوجہد قوموں کو وجود زندگی اور مستقبل دیتی ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک آج ایک بلند مرحلے میں داخل ہوچکی ہے تحریک کی طاقت اور مقبولیت سے فائدہ اٹھاکراسے پراکسی بنانے کے تمام حربے قابل مذمت ہے جو کوئی بھی بلوچ شہداء کی قربانیوں اور جدوجہد کو پس پشت ڈال کر بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد پراکسی بنانے کا باعث بن رہے ہیں وہ قومی تحریک کے لئے نقصاندہ عمل کا ارتکاب کررہے ہیں بلوچ حمایت اور مدد کاخواہاں ضرور ہے لیکن قومی مفاد اور آزادی پر سمجھوتہ کرکے کسی کی پراکسی یا ایجنٹ بن کر جدوجہد آزادی کو داغدار نہیں کرسکتا

یہ بھی پڑھیں

فیچرز