دوحہ ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق مراکش نے گذشتہ رات سپین کو پینلٹیز پر میچ ہرایا تو ایسے لگا کہ جیسے تمام عربوں نے فٹ بال کی دنیا کو فتح کر لیا ہو۔
مراکش کے شائقین قطر میں سب سے زیادہ پرجوش شائقین میں سے ایک ہیں مگر ان کے اس جوش کو مزید تقویت یہاں پر موجود دیگر عرب شائقین دے رہے ہیں۔ فٹ بال ورلڈ کپ کے آخری 16 مرحلے سے کوارٹر فائنل میں صرف ایک عرب، مسلم اور افریقی ٹیم گئی ہے اور وہ ہے مراکش۔ مانو جیسے مراکش نہیں تمام عرب دنیا، مسلمان ممالک اور افریقی ممالک ایک ساتھ جیت گئے ہوں۔
یہی وجہ ہے کہ قطر کے ایجوکیشن سٹیڈیم میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد بھی مراکش کا جھنڈا لیے ہوئے ان کی حمایت کرنے موجود تھے۔
خیر مراکش کا جیت کے بعد جشن منانا فطری عمل ہے مگر دوحہ کی سڑکوں اور گلیوں میں جشن مناتے صرف مراکش کے شہری نہیں تھے۔ کیا قطری، کیا لبنانی، کیا اردنی اور کیا الجیریئن تو کیا سعودی۔۔۔سب مراکش اور اپنے اپنے ممالک کے جھنڈا لہراتے نظر آئے۔
اس جشن کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی تھا کہ شائقین سڑکوں پر اپنی گاڑیوں کے ہارن بار بار بجاتے نظر آئے۔ قطر کی سڑکوں پر ہارن کے باجے ہی باجے تھے۔ بالکل ایسے جیسے کوئی سڑک بلاک ہوئی اور تمام ڈرائیور اس ٹریفک کو کھلوانے کے لیے ہارن پر ہاتھ دبائے بیٹھے ہوں۔
جہاں عرب دنیا کا ذکر ہو وہاں فلسطین کو کیسے بھولا جا سکتا ہے۔ اور یہ ہی صورت حال یہاں کے عربوں کی دیکھنے میں آیا۔ مراکش تو جیتا مگر ان کی نظر میں عرب دنیا بشمول فلسطین بھی جیتا۔
مراکش کے جھنڈوں کے ساتھ سب سے زیادہ نظر آنے والا جھنڈا فلسطین کا تھا۔
اشرف حسن کا تعلق اردن سے ہے مگر وہ سپورٹ مراکش کو کر رہے ہیں اور ان کے ہاتھ میں جھنڈا فلسطین کا ہے۔
میں نے ان سے پوچھا کہ انہوں نے فلسطین کا جھنڈا کیوں اٹھا رکھا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطین ہر کسی کے دل میں ہے۔ ہم سب عرب ہیں اور ہم سب فلسطینیوں کے حقوق میں یقین رکھتے ہیں۔
’میرا تعلق اردن سے ہے اور میں مراکش کو سپورٹ کر رہا ہوں۔ تمام عرب فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں۔‘
مراکش کی سپین کے خلاف جیت پر اشرف کا کہنا تھا کہ ’سب سے پہلے یہ قطر کی جیت ہے۔ جس طرح قطر نے سب کو ایک جگہ یکجا کیا ہے اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے۔ اور دوسری جیت تمام عرب کی ہے۔‘
اشرف کا ماننا ہے کہ اس جیت سے ’عرب اور عربوں سے متعلق موضوعات اجاگر ہوں گے اور سب کے سامنے آئیں گے۔ چاہے وہ فلسطین ہو یا عربوں کے حقوق ہوں یا اسلاموفوبیا، یہ سب معاملات اب سب کے سامنے آ رہے ہیں۔‘
اشرف نے جاتے جاتے کہا کہ ’یہ ہر محاذ پر فتح ہے۔‘
مراکش کی ٹیم اب 10 دسمبر کو کوارٹر فائنل میں پرتگال کا مقابلہ کرے گی۔