شال ( ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی ،بی وائی سی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ
گزشتہ چار روز سے مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں جاری ریاستی بربریت نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو جنم دیا ہے۔ مقامی بلوچ آبادی کو محصور کر دیا گیا ہے اور متعدد افراد کو طور پر جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال کے خلاف مقامی افراد نے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ کے سامنے احتجاج بھی کیا، تاہم علاقے میں نیٹ ورک اور مواصلاتی نظام کی معطلی نے عوام کو مکمل طور پر ریاستی اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
انھوں نے کہاہےاسپلنجی میں جاری یہ بربریت بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم کا تسلسل ہے، جہاں آئے روز مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کے نام پر کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ ان کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کو تذلیل، جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل جیسے مظالم کا سامنا ہے۔ ان پُرتشدد پالیسیوں نے روزمرہ زندگی کو غیر محفوظ اور خوف زدہ بنا دیا ہے، جہاں ایک سپاہی کی بندوق شہریوں کی زندگی اور موت کا فیصلہ کرتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہاہے کہ بلوچستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے جاری فوجی آپریشنز نے ہزاروں افراد کو اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ آواران، کولواہ، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، کاہان، بولان اور مکران جیسے علاقوں میں آبادی کا بڑے پیمانے پر انخلا ہوا، جس نے نہ صرف مقامی ڈیموگرافی کو متاثر کیا بلکہ ہزاروں افراد کو اپنے مال مویشی، زمینیں اور روزگار کے وسائل ترک کر کے پناہ کی تلاش میں دوسرے علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور کر دیا۔
انھوں نے آخر میں کہاہے کہ پورے بلوچستان کو ایک سیکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں عوام کی معمول کی زندگی مسلسل نگرانی اور جبر کی زد میں ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی آغاز سے ہی ان مظالم کے خلاف آواز بلند کرتی آ رہی ہے اور عالمی سطح پر ان مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے متحرک ہے۔ ریاستی اداروں کی جانب سے بی وائی سی کے خلاف کریک ڈاؤن اسی جدوجہد کو خاموش کرنے کی ایک کوشش ہے۔
جبکہ میڈیا اور کمیونیکیشن کے نظام کی عدم موجودگی نے سیکیورٹی فورسز کو دور دراز علاقوں میں بلا خوف و خطر اقدامات اٹھانے کا موقع فراہم کیا ہے، جو کہ انسانی حقوق اور آئینی آزادیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔