فرانس (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق فرانسیسی فوجیوں کے ایک گروپ نے ایک قدامت پسند میگزین میں ایک نیا کھلا خط شائع کیا ہے جس میں صدر ایمینوئیل میکرون کی جانب سے مسلمانوں کو دی گئی مراعات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ فرانس کی ‘بقا’ خطرات سے دوچار ہو گئی ہے۔
اتوار کو ویلیرس ایکچوئلز ویب سائٹ پر شائع خط میں وہی وجہ اختیار کیا گیا جو اسی میگزین کے ذریعے پچھلے ماہ شائع ہونے والے خط میں اپنایا گیا تھا اور جس میں واضح طور پر خبردار کیا گیا تھا کہ خانہ جنگی شروع ہونے جا رہی ہے۔
صدر آمینوئیل میکرون کے قریبی اتحادی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرامانن نے اس خط کو ‘چال’ قرار دیتے ہوئے اس خط پر دستخط کرنے والے گمنازم افراد پر ‘ہمت’ نہ ہونے کا الزام عائد کیا۔
مٹھی بھر افسران اور تقریباً 20 نیم ریٹائرڈ جرنیلوں کے دستخط کے حامل خط نے فرانس میں ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا اور فرانسیسی وزیر اعظم نے اسے ناقابل قبول مداخلت قرار دیا تھا اور فرانس کے اعلیٰ جنرل نے اس میں ملوث عناصر کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
زرائع کے مطابق اس کھلے خط پر عوام بھی دستخط کر سکتے ہیں اور والیرس ایکچوئلز کے مطابق پیر کی صبح تک 93ہزار افراد اس پر دستخط کر چکے ہیں۔
خط میں میکرون اور کابینہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم آپ کے مینڈیٹ میں توسیع کرنے یا دوسروں کو فتح کرنے کی بات نہیں کر رہے، ہم اپنے اور آپ کے ملک کی بقا کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
خط تحریر کرنے والے فوج کی نوجوان نسل کے ایک سرگرم ڈیوٹی فوجی کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس ‘اسلام ازم’ کو ختم کرنے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جس کو آپ نے ہماری سرزمین پر مراعات دی ہیں۔
انہوں نے 2015 میں دہشت گرد حملوں کی لہر کے بعد فرانس میں شروع ہونے والے سینٹینیل سیکیورٹی آپریشن میں بھی حصہ لینے کا دعویٰ کیا۔
انہوں نے مشاہدہ کیا کہ کچھ مذہبی طبقوں کے لیے فرانس کا مطلب طنز، توہین اور نفرت کے جذبے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
اس میں مزید کہا گیا اگر خانہ جنگی شروع ہو جاتی ہے تو فوج اپنی ہی سرزمین پر نظم و ضبط برقرار رکھے گی، فرانس میں خانہ جنگی شروع ہو رہی ہے اور آپ اس بات کو بخوبی جانتے ہو۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میکرون نے حالیہ مہینوں میں لی پین کی جارحانہ مہم کو روکنے کے لیے حالیہ مہینوں میں دائیں بازو کے لیے کام کیے ہیں کیونکہ ان کے حریف 2020 میں ہونے والی انتہا پسندی کا ذمے دار حال ہی میں ہجرت کرنے والوں کو قرار دے رہے ہیں اور اس کے لیے وہ میکرون کو ذمے دار سمجھتے ہیں۔
وزیر داخلہ دارمانین نے بی ایف ایم ٹیلی ویژن کو بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ جب آپ فوج میں ہوتے ہیں تو آپ اس طرح کی چیزیں خفیہ طور پر نہیں کرتے، یہ لوگ گمنام ہیں۔ کیا یہ واقعہ جرات مندانہ اقدام ہے؟
سابق صدر فرینکوئس ہولینڈ نے بھی مباحثے کا حصہ بنتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ آخر فوجی ایسے جذبات کا اظہار کیسے کر سکتا ہے۔
وزیر اعظم جین کاسٹیکس نے پچھلے مہینے کے خط میں فوجی شخصیات کی جانب سے سیاست میں غیر معمولی مداخلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوری اصولوں، اعزاز اور فوج کے فرض کے خلاف اقدام قرار دیا تھا۔
فرانس کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل فرینکوئس لیسوئنٹر نے کہا کہ جن لوگوں نے اس پر دستخط کیے ان کو مکمل ریٹائرمنٹ سے لے کر انضباطی کارروائی تک کی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔