لندن (ہمگام نیوز) اسرائیل کو جوابی طور پر میزائلوں سے نشانہ بنانے کی ایرانی کوشش نے فضائی کمپنی کے بڑوں کو ہوشیار کر دیا ہے کہ خطے میں طاقت کا توازن اس طرح نہیں رہے گا جس طرح کی کوشش کی جارہی تھی۔ نتیجتاً کاروباری حالات پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
اس صورتحال میں فضائی کمپنیوں نے متبادل فضائی راستوں کے لیے ایک دوسرے سے جھگڑے شروع کر دیے ہیں۔ ہر فضائی کمپنی اپنے لیے محفوظ اور مختصر فضائی راستہ اختیار کرنا چاہتی ہے۔
‘فلائیٹ ریڈار 24 ٹریکنگ سروس’ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس علاقائی جنگی ماحول میں پروازیں شمال سے جنوب کے درمیان وسیع علاقے پر پھیلتی نظر آ رہی ہیں اور ان راستوں پر پرواز کرنے والے مسافر جہازوں کو ترکیہ کے دو شہروں استنبول اور اناطالیہ پر خوب رش پڑ رہا ہے۔ اس وجہ سے کئی کمپنیوں نے اپنی پروازوں کو جنوب کی طرف موڑ لیا ہے۔
ایرانی میزائل حملے بظاہر اسرائیل کا زیادہ نقصان نہیں کر سکے ہیں جیسا کہ اسرائیل بتا رہا ہے لیکن ان کا اثر بین الاقوامی پروزاوں کےساتھ ساتھ تیل کی منڈیوں پر بھی نظر آیا ہے۔
اب اسرائیل نے ایک بار ہھر ایران پر زیادہ خوفناک حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔ جس کے پچھلے حملوں کی وجہ سے پہلے ہی خطے میں کشیدگی انتہا کو چھو رہی ہے۔
یورپی ملکوں کے درمیان فضائی ٹریفک کو کنٹرول کرنے والے ادارے نے مسافر طیاروں کے پائلٹوں کو اس بڑھتے ہوئے تنازعے کے بارے میں ایک انتباہ بھیج دیا تھا ۔ جس میں کہا گیا تھا کہ چند منٹ پہلے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پورا اسرائیل وارننگ کی زد میں ہے۔
اس ادارے نے فوری بعد اردن اور عراقی فضائی حدود کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ قبرص کی فضائی حدود میں ایک اہم فضائی راستے کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا۔ جس سے فضائی سفر میں غیر معمولی طور پر تاخیر اور معاشی بوجھ کا اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف لبنان کی فضائی حدود بھی ایرانی حملے کے دوران بند رہیں۔