سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںمشکے کے علاقوں میں تین دونوں سے فوجی آپریشن جاری ہے۔بی ایس...

مشکے کے علاقوں میں تین دونوں سے فوجی آپریشن جاری ہے۔بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے علاقے راغئے، گچک، مشکے، و ملحقہ علاقوں میں گزشتہ تین دنوں سے جاری بڑے پیمانے پر ہونے والے فوجی آپریشن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گذشتہ تین دنوں سے قابض فورسز نے راغئے ،سولیر،ٹوبہ، گچک سمیت مختلف علاقوں کے خارجی و داخلی راستوں کی ناکہ بندی کرکے علاقوں میں موجود آبادیوں کو محصور رکھا ہے۔ان علاقوں میں دورانِ آپریشن لوگوں کے گھروں کو جلا کر درجنوں نوجوانوں کو اغواء کے بعد لاپتہ کیا جا چکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ آج آپریشن کے تیسرے روز فورسز نے راغئے کے علاقے گھرائی میں محمد آصف بلوچ کے گھر پر دعویٰ بول کر ان کی ضعیف والدہ، انکی بیوی و بہن بھائیوں سمیت گھر میں موجود بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔خواتین کا احترام کیے بغیر فورسز نے انہیں بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد زخمی حالت میں چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی فورسز کی وحشی طاقت کے سامنے بلوچ خواتین بھی محفوظ نہیں، گزشتہ کئی عرصوں سے جاری ان کاروائیوں میں اب خواتین کو بھی بلا تفریق نشانہ بنایا جا رہا ہے۔حالیہ بولان آپریشن کے دوران خواتین کا اغواء، آواران سے ایک آپریشن کے دوران خواتین کی شہادت و اغواء اور آج راغئے میں فورسز کے ہاتھوں خواتین پر بے رحمانہ تشدد اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ریاست تمام تر انسانی احترام و جنگی قوانین کو بالائے طاق رکھ کر نہتے بلوچ عوام پر زمینی و فضائی فورسز کے زریعے طاقت کے انتہائی استعمال کررہا ہے۔گزشتہ کئی عرصوں سے جاری ان کاروائیوں میں تین دنوں سے انتہائی شدت لایا گیا ہے، وسیع علاقے پر ہیلی کاپٹرز کی شیلنگ اور زمینی فورسز کی اندھا دھند کاروائیوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، متاثرہ علاقوں کی ناکہ بندی ہونے اور مواصلاتی نظام منقطع ہونے کی وجہ سے صورت حا ل کی تفصیلات آنا باقی ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ریاستی ادارے نیشنل پارٹی، ثنا اللہ زہری و دیگر نام نہاد پارلیمانی پارٹیوں کی مدد سے ڈیتھ اسکواڈتشکیل دے کر انہیں ان علاقوں میں قتل عام کی کھلی چھوٹ دے چکے ہیں۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انہی ڈیتھ اسکواڈز کے زریعے ریاستی فورسز سیاسی کارکنان سمیت ہزاروں نوجوانوں کا قتل کر چکے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ فورسز بلوچستا ن میں ہونے والی غیر ملکی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے اور بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرنے کے لئے کثیر الجہتی حربے استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے محکمہ داخلہ کی بلوچستان کے حوالے رپورٹ کو حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ فورسز نے سال 2015میں اب تک ایک ہزار سے زائد لوگوں کو بغیر کسی عدالتی کاروائی کے قتل کیا ہے، جبکہ محکمہ داخلہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے آٹھ ہزار سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، یہ تعداد ا ب اس سے دوگنا ہو چکی ہے۔ بلوچستان سے اغواء ہونے والے نہتے لوگوں کو فورسز دوران حراست قتل کرکے انہیں تسلسل کے ساتھ مذاحمت کار قرار دینے کا جھوٹا دعویٰ کررہے ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسز سڑکوں و میگا پراجیکٹس کے نام پر بلوچستان میں تیزی سے بلوچ عوام کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ غیر بلوچوں کی آباد کاری کے لئے راہ ہموار کررہے ہیں۔ریاست اپنی پوری قوت کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں لاکھوں غیر بلوچوں کی آبادکاری کے منصوبے پر عمل پھیرا ہے جس کے منفی اثرات بلوچ قومی مستقبل کے لئے خطرناک ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ پاکستان جیسے غیر زمہ دار ریاستی فورسز کی وحشیانہ طاقت کا بلوچ عوام پر استعمال روکنے کے لئے اپنا فوری کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز