قائرہ ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق مصر کے سابق مطلق العنان صدر محمد حسنی السیّد مبارک انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر92 سال تھی۔ان کے بیٹے علاء مبارک نے ٹویٹر پر منگل کے روز ان کے انتقال کی اطلاع دی ہے۔
حسنی مبارک 2011ء کے اوائل میں عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں معزولی کے بعد سے علیل تھے۔انہیں گذشتہ ہفتے کے روز ان کی طبیعت بگڑنے کے بعد قاہرہ کے ایک اسپتال کے انتہائی نہگداشت یونٹ میں داخل کیا گیا تھا۔
علاء مبارک نے سوموار کو اطلاع دی تھی کہ ان کے والد کی سرجری ہوئی ہےاور ان کی حالت بہتر ہے لیکن ایک روز بعد وہ دارِ فانی سے کوچ کرگئے ہیں۔انھوں نےدو بیٹے جمال اور علاء اور بیوہ سوزان مبارک کو سوگوار چھوڑا ہے۔
حسنی مبارک 1981ء میں مصر کے سابق صدر انورالسادات کے قتل کے بعد سیاسی منظرنامے میں سامنے آئے تھے اور انھوں نے 14 اکتوبر 1981ء کو صدر کی حیثیت سے ملک کا اقتدار سنبھالا تھا۔انہیں مغرب کا اتحادی سمجھا جاتا تھا اور انہوں نے مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کاوشیں کی تھیں۔
حسنی مبارک کوئی تین عشرے تک مصر کے سیاہ وسفید کے مالک رہے تھے اور اس دوران میں وہ چار مرتبہ ملکی صدر منتخب ہوئے تھے۔ حسنی مبارک 2011ء کے اوائل میں مصر میں عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
انہیں معزولی کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا اور اگست 2013ء میں انھیں قاہرہ کے نواح میں واقع تورا جیل سے رہا کردیا گیا تھا لیکن پھر گھر پر نظربند کردیا گیا۔ اس دوران میں انھیں طبیعت بگڑنے کے بعد قاہرہ میں واقع معدی فوجی اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
ان کے خلاف شروع ہونے والی عرب اسپرنگ تحریک کی لہریں مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا میں واقع دوسرے عرب ممالک میں بھی پھیل گئی تھی اور ان کے مطلق العنان صدور زین العابدین بن علی (تُونس)، معمر قذافی (لیبیا)،علی عبداللہ صالح (یمن) اور چند سال کے بعد عبدالعزیز بوتفلیقہ (الجزائر) کو اپنے اپنے ملکوں میں احتجاجی تحریکوں کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہونا پڑا تھا۔
حسنی مبارک کے خلاف ان کی معزولی کے بعد بدعنوانیوں اور مظاہرین کی ہلاکتوں سمیت مختلف الزامات میں مقدمات چلائے گئے تھے۔انہیں عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن بعد میں ان کی سزا میں کمی کردی گئی تھی اور مارچ 2017ء میں انہیں جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔