واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق عالمی شہرت یافتہ نیوز ایجنسی نیو یارک ٹائمز نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ محسن فخر ی زادہ کو اسرائیلی ٹیم نے مبینہ طور پر اے آئی سے چلنے والا ہتھیار کا استعمال کر کے قتل کیا تھا ۔رپورٹ میں یی دعوی کیا گیا ہے کہ اے آئی سے جالنےوالے ہتھیار کو کسی بیکار نظر انے والی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا ۔
یہ تمام تر کاروائی ٹرمپ کی منظوری کی صورت میں انجام دیا گیا تھا ـ
اعلی ایرانی ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کو نومبر 2020 میں موساد ٹیم کی سربراہی میں ایک جدید ترین کمپیوٹرائز مشین گنز کی مدد سے قتل کر دیا گیا تھا ان کمپیوٹرائزڈ مشین گنز کو آپریٹنگ ایریا میں تعینات کیا گیا تھا اور ان جدید ہتھیاروں کو کسی انسانی مدر کی ضرورت کے بغیر ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ایرانی ایٹمی سائنسدان کو نشانہ بنایا گیا تھا اس حملے میں کسی دوسرے کو زخمی نہ ہونے بشمول سائنسدان کی بیوی جو اس وقت اس کے ساتھ تھی نے اس بات کی وضاحت کی تھی ـ
ہفتے کے روز شائع ہونے والے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وہ اسلحہ جو پچھلے سال فخری زادہ کے ہائی پروفائل قتل میں استعمال کیا گیا تھا- وہ ایک ترمیمی شکل تھا بیلجیئم ایف این میگ (mac) مشین گن کی جو جدید روبوٹک اپریٹس سے منسلک تھے اور مصنوعی جینیئس کی ٹیکنالوجی سے لیس تھا اور اس پورے ڈیوائس کا وزن تقریبا ایک ٹن تھا اور اسے آپریشن سے پہلے چھوٹے حصوں میں ایران اسمگل کیا گیا اور پھر دوبارہ جوڑا گیا تھا ـ
موساد کی ٹیم نے پورے آپریشن کو ملک سے باہر ایک کمانڈ سنٹر سے سر انجام دیا تھا ـ
این وائی ٹی اس جاری ہونے والے رپورٹ پر مبنی ہے کہ امریکی اسرائیلی اور ایرانی حکام کے انٹرویوز پر اور بشمول دو انٹیلی جنس افسران کے تفصیلات کے اوپر جو اس حملے کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کی واقف ہیں ۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیل کم از کم 2007 سے فخری زادہ کے کردار اور نقل و حرکت کو قریب سے دیکھ رہا تھا اور موساد ڈائریکٹر یوسی کوہن کی قیادت میں اسرائیلی عہدیداروں کے درمیان ملاقاتوں کے سلسلے کے بعد 2019 کے آخر اور 2020 کے اوائل میں قتل کی کارروائی کی تیاری شروع کر دی گئی تھی ۔
اس کاروائی کی تیاری کے مابین امریکی حکام بشمول اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہاسپل ملاقاتوں کا سلسلہ تسلسل سے جاری رہا تھا ـ
رپورٹ کے مطابق یہ تیاریاں 2020 کے موسم گرما میں تیز تر ہو گئیں تھی اور اسرائیل نے اس عمل میں اگے بڑھنے کا فیصلہ کیا دو عوامل کی وجہ سے جس میں ایک 2020 میں اسرائیلی انٹیلی جنس کی مدد امریکی ڈرون حملے میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران کا سخت ردعمل اور دوسرا اس بات کے بڑھتے ہوئے امکانات کی وجہ سے کہ ٹرمپ نومبر کے قومی انتخابات میں جو بائیڈن سے ہار جائیں گے اور جو بائیڈن نے پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ وہ امریکہ کو ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس لائیں گے۔