کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی چیئر پرسن بی بی گل بلوچ نے بلوچ سیاسی رہنماء کچکول علی ایڈووکیٹ کے بیٹے نبیل بلوچ کے مبینہ طور پر ماؤرائے عدالت اغواء پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں بی ایچ آر و کی چیئرپرسن نے کہا کہ بلوچستان کے نامور سیاسی رہنماء کچکول علی ایڈووکیٹ کے فرزند21سالہ نبیل بلوچ کومبینہ طور پر کراچی کے علاقے لیاری چاکیواڑہ سے اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا ہے 5ستمبر کو نبیل بلوچ کے اہلخانہ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ نبیل بلوچ کو کراچی کے علاقے چاکیواڑہ جٹ پٹ مارکیٹ سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے اس وقت اغواء کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاجب وہ اپنی بہن کے ساتھ شاپنگ میں مصروف تھے اس دن سے لیکر آج تک نبیل بلوچ کا کوئی اتاپتا نہیں اور نہ ہی اہلخانہ کو انکے بارے میں کوئی معلومات دی گئی ہیں اہلخانہ کے مطابق انہوں نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن میں دائر کی ہے جس پر نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے نبیل بلوچ کو عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں مگر تاحال انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے نبیل بلوچ کے اہلخانہ نے کراچی پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد کیا ہے جو تاحال جاری ہے مگر اب تک نہ حکومت نے اس مسئلے کی جانب توجہ دے کر انکی داد رسی کی ہے اور نہ ہی کسی انسانی حقوق کے کسی بااثر ادارے نے اس واقعے کی جانب توجہ مبذول کیا ہے جو ایک تشوشناک امر ہے چیئرپرسن نے دو روز قبل سیکیورٹی فورسز کی جانب سے نوشکی کے علاقے کلی باٹوسے متعدد افراد کے اغواء کو بھی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے دو روز قبل نوشکی کے علاقے کلی باٹو میں چھاپہ مار کر 7افراد کو اغواء کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا درین ثناء بی ایچ آر اوکی چیئرپرسن نے تربت بازار سے جمک ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر یوسف گونڈی کے اغواء پر بھی شدید تشویش کا ظہار کیاانہوں نے کہا کہ ہائی اسکول جمک کے ہیڈ ماسٹر یوسف گونڈی کو بھی تربت بازار سینما چوک سے سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کرکے نامعلو مقام پر منتقل کردیا انہوں نے اس واقعے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے ایک تعلیمی ادارے کے سربراہ کے اغواء کو علم و تعلیم پر قدغن لگانے کے مترادف قراردیا انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک امرہے کہ دن دیہاڑے بھرے بازار میں سینکڑوں افراد کی موجودگی میں سیکیورٹی فورسز ایک اسکول کے سربراہ کو اٹھا کر لے جاتے ہیں مگر تاحال حکام سمیت شعبہ تعلیم نے بھی اس واقعے کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا یا ہے بی ایچ آر او کی چیئرپرسن نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف اوقات میں اغواء کیئے مذکورہ بالا افراد کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔