شال (ہمگام نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے نواب خیر بخش مری کی برسی کے موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے عظیم رہنما، فکری استاد، اور قومی مزاحمت کے استعارے کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ نواب مری ایک ایسے دور میں جمہوری اصولوں، قومی آزادی، اور فکری خودمختاری کی علامت بنے، جب سچ بولنا بغاوت اور حق مانگنا جرم تصور کیا جاتا تھا۔ انہوں نے ظلم کے ہر موسم میں اصول، صداقت، اور قومی وقار کا چراغ روشن رکھا۔
انہوں نے کہا اپنی زندگی کا ہر لمحہ انہوں نے قوم کے شعور کو بیدار کرنے، غلامی کے خلاف فکری دیوار اٹھانے، اور بلوچ نوجوانوں کو مزاحمت، قربانی، اور خودداری کا درس دینے میں گزارا۔ ان کی زندگی جیل، جلاوطنی، اور اذیتوں سے بھری رہی، لیکن انہوں نے کبھی ریاستی طاقت یا وقتی مفادات کے آگے سر نہیں جھکایا۔ ان کی خاموشی میں وہ للکار تھی جو سامراجی حاکمیت کو چیلنج کرتی تھی، ان کے نظریاتی وقار میں وہ شدت تھی جو غلامی کو مسترد کرتی تھی، اور ان کی قید حریت کے ایک نئے باب کی تخلیق تھی۔
ترجمان نے کہا نواب خیر بخش مری جدید بلوچ قوم پرستی کی تحریک میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے قوم پرستی کو محض ایک نعرے سے نکال کر ایک فکری اور عملی تحریک میں بدل دیا۔ انہوں نے اقتدار کے دروازے اپنے لیے بند کیے، لیکن بلوچ نوجوانوں کے شعور کے دروازے کھول دیے۔ ان کی نظر میں سیاست اقتدار کی نہیں، بلکہ قربانی اور اصولوں کی راہ تھی۔ وہ بلوچ قوم کی اس سوچ کے معمار تھے جو جھکنے کے بجائے ٹوٹنے کو ترجیح دیتی ہے۔
انہوں نے کہا نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نواب مری کی سیاسی فکر کو اپنی فکری رہنمائی مانتی ہے — ایک ایسی فکر جو اقتدار سے دور، لیکن حقائق کے قریب ہے؛ جو ریاستی مراعات سے انکار، مگر قومی نظریے سے وفاداری کا نام ہے۔ وہ صرف ایک شخصیت نہیں، بلکہ ایک نظریے کی بنیاد تھے۔ ان کا ہر قدم، ہر فیصلہ، اور ان کی خاموش طبیعت اس فلسفے کی عکاس تھی کہ حاکموں سے خیر کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
ترجمان نے آخر میں کہا آج ہر باشعور بلوچ ان کے فکری ورثے کی حفاظت، ان کی مزاحمت کی روایت کی پاسداری، اور ان کے خوابوں کی تعبیر کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا مشن، وژن، اور جرات ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی سمیت قومی تحریک کے ہر کارکن کے دل میں دھڑکتے ہیں۔خیر بخش مری صرف تاریخ کا باب نہیں، بلکہ مستقبل کا سوال اور ہماری جدوجہد کا جواب بھی ہیں۔