سه شنبه, اکتوبر 1, 2024
Homeخبریںنیشنل ایکشن پلان بلوچ نسل کشی کو تیز کرنے کا جواز ہے،...

نیشنل ایکشن پلان بلوچ نسل کشی کو تیز کرنے کا جواز ہے، ایڈوکیٹ انور بلوچ

 سویئزر لینڈ(ہمگام نیوز) سیاسی رہنما محمد انور بلوچ ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ہم نے اس سے پہلے اپنے بیانوں کہا ہے تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب ،خندق کی کھودائی،فوجی عدالتیں اور ایف سی کو پولیس کے مکمل اختیارات بلوچ قومی تحریک کے خلاف ریاستی حکمت عملیاں اور بلوچ نسل کشی کو تیز کر نے کیلئے جواز کے طور پر لائے جارہے ہیں جنکا اصل مقصد بلو چستان میں بلوچ قو می تحریک کے خلاف طاقت کا استعمال کر نا ہے قابض ریاست اپنی ریاستی طاقت اور ظلم و بربریت کے ذریعہ بلوچ قوم کو خوفزدہ کر کے بلوچ سر زمین پر اپنا مکمل اختیار اور قبضہ کو مضبوط کرنے اور چائنا کے ساتھ ساحل و وسائل کی لوٹ مار کرنے کیلئے بلوچ کے خون سے ہولی کھیلنے کاارادہ رکھتے ہیں ،۔حالانکہ دہشت گرد قابض ریاست کا اپنا پیدا کردہ ریاستی اقتصادی فورس ہے جو ریاست کے پیرول پر ہے جنکے خاتمے کرنے کیلئے دنیا سے امداد مانگ کر اپنی قومی معیشت کو مستحکم کر رہا ہے او ر پھر دہشت گردوں کے خلاف عالمی امداد کے عوض میں اپریشن کرکے کچھ نا معلوم اور معلوم دہشت گردوں کو مار کر دنیا کا توجہ حاصل کر کے انہیں خوش کیا جا سکے تاکہ امدادی سلسہ مزید جاری رہے اسطرح ڈرون حملوں کا بند ہونے کے امکانات بھی ہونگے اور بلوچ قومی تحریک کو دہشت گرد ظاہر کر نے کے نام سے بلوچستان میں ایک نہ ختم ہونے والا فوجی اپریشن بھی اسانی سے کیا جا سکتا ہے بصورت دیگر امریکہ کا دیا ہوا امداد بلوچ کے خلاف استعمال نہ کر نے کی پابندی بھی بے اثر ہو کر امریکی امداد کو بلوچ قومی تحریک کے خلاف استعمال میں لائے جانے کا موقع بھی ہوگا اگر اس بیچ میں اندرونی ملک بلوچ بارے میں کوئی کہنے کی جرت کرے تو اس کو زندہ یا مردہ خاموش کیا جائے جیسا کہ بلوچ بارے بولنے سے کئی صحافیوں اور انسانی حقوق کے کا رکنوں کو قتل یا زندہ خاموش کیا گیا۔ یہی وجوہات ہیں کہ بلوچستان کے طول و عرض میں جاری فوجی اپریشن کے دوران مظلوم بلوچ قوم کا قتل عا م کیا جا رہا ہے، مسنگ پرسن کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں اور بلوچ گھروں کا لوٹ مار کرکے جلائے جارہے ہیں مگر ان کے بوجود بلوچ بارے میں ایک عالمی سناٹا چھایا ہواہے۔اسکے علاوہ بلوچ قوم کے مال وجانااور عزت کے تحفظ کر نے کے دعویدار سردار و نواب اور بلوچ پارلیمانی لیڈرزاپنی مفادات اورسیاسی اقتدار کی خاطر اپنے اندر قومی غیرت کو مات دیا ہے ان بوگس سردار و نواب اور پارلیمانی لیڈروں سے بلوچ کی مال و جان اور عزت وابرو کی حفاظت کرنے کی کوئی امید باقی نہ رہا کیونکہ یہ قابض ریاست کے پالتو غلام اورحکم کے فرمانبردار اور ریاسی ملازم ہیں ایک غلام کسی غلام قوم کیلئے کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا بلکہ خود کو ہر دلعزیز بنانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے جن سے خیرخواہی کی امید رکھنا نادانی ہے کیونکہ یہ خاموش اور بے اثر سردار و نواب اور پارلیمانی لیڈرز صرف ووٹ بٹور نے کیلئے حقوق کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دے کر اپنے وجود کو قائم کرنے کیلئے اقتدار کے حصول کی خاطر بھیکاری بنے ہوئے ہیں انہیں قوم اور قومیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے مال اور اقتدار کی حواس میںقبیلہ کے سرداری کے فرائض اور قومی ذمہداری بھول گئے ہیں بلوچ کی مال و جان اور عزت کی حفاظت کرنے کی بجائے ریاست کی بر بریت کو تحفظ فراہم کر رہے ہیںتو ایسے سردار ونواب اورپارلیمانی لیڈرز کی قوم کو کیونکر ضرورت ہے اسلئے حالات کا تقاضہ یہی ہے عام بلوچ ان سردار و نواب اور پارلیمانی لیڈروں کے خلاف بغاوت کرکے قومی تحریک کو ساتھ دے کر عین ضرورت کو محسوس کریں اور اداروں رہتے ہوئے قومیت کی پہچان کرنے کی کوشش کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز