وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی طرف سے جبری اغواء افراد کے حوالے سے کوئٹہ میں سیمینار منعقد کیا گیا
کوئٹہ (ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا سیمنار بعنوان: “جبری گمشدگیوں نے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے” تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کی سربراہی میں گزشتہ روز بروز بدھ مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے کوئٹہ پریس کلب میں منعقد ہوا.
سیمنار میں شامل مقررین میں سے زبیر شاہ افغان ، پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ ، کریم فراز ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ،والدہ راشد بلوچ ،والدہ محترمہ جہانزیب قمبرانی، اسرار بلوچ، بی این پی مینگل کے مرکزی کمیٹی کے رکن جاوید بلوچ ، مہیم خان بلوچ، حکیم لہڑی بلوچ ،نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ اور ڈپٹی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ، شمس الدین بلوچ اس کے علاوہ وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور نصراللہ بلوچ نے خطاب کیا.
سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے ماما قدیر نے کہا کہ اس عنوان سے ہم اس سے پہلے تیس اگست کو جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے عالمی دن کے حوالے سے ایک سیمنار کرنے جارہے تھے مگر 10 محرم یوم عاشورہ کی وجہ سے ہم نے اپنا سیمنار آج منعقد کیا۔
۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے اعداد و شمار کے مطابق پچاس ہزار سے زائد بلوچ جبری اغوا کیے جاچکے ہیں اور دس ہزار سے زائد بلوچوں کو ٹارچر سیلوں میں انتہائی بے رحمی سے تشدد کرنے کے بعد قتل کرکے انکی مسخ شدہ لاشوں کو اجتمائی قبروں میں دفن کیا جاچکا ہے یا جنگلوں میں پھینک دیا گیا ہے. وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ہمیشہ سے یہ بھی کہتا آرہا ہے کہ پاکستان آرمی کے ہاتھوں جبری اغوا شدہ بلوچوں کی اصل تعداد کسی کے بھی پاس نہیں ہیں. اس حوالے سے وی بی ایم پی اور بلوچ آزادی پسند پارٹی پاکستانی فورسز کو مورد الزام ٹھہراتی رہی ہے کہ انھیں جبری اغوا شدہ افراد کے کوائف و دوسرے بنیادی معلومات جمع کرنے کے لیے پاکستانی فورسز بلوچستان کے بیشتر علاقوں خاص کر مری بگٹی ایریاز میں کہ جہاں جبری اغوا شدہ افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے ان تک رسائی حاصل کرنے سے روک رہے ہیں، اس لیے وی بی ایم پی تواتر کے ساتھ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سربراہی میں ایک “فیکٹ فائنڈنگ مشن” بھیجنے کا مطالبہ کرتی چلی آرہی ہے، اس کے ساتھ متواتر سے وی بی ایم پی پاکستانی فورسز پر الزام لگاتی ہے کہ وہ بلوچ فرزندوں کو ماورائے عدالت اغوا کرکے اپنے ہی ریاستی قوانین کو پائمال کرکے توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں اگر کسی شہری کا کوئی جرم ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کرکے ان کے پوری فیملی کو اجتماعی سزا سے نجات دلائی جائے۔