یکشنبه, مارچ 9, 2025
Homeخبریںوحشیانہ ریاستی ظلم و جبر بلوچ عوام کی جمہوری و سیاسی جدوجہد...

وحشیانہ ریاستی ظلم و جبر بلوچ عوام کی جمہوری و سیاسی جدوجہد کو کمزور نہیں کر سکتی، بلوچ طلباء منظم سیاسی و شعوری جدوجہد کا حصہ بن کر بلوچ قومی بقاء کی جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کریں ۔ بی ایس او

شال :(ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں حالیہ جبری گمشدگیوں کے واقعات اور ریاستی جارحیت میں اضافہ پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان گزشتہ دو دھائی سے بدستور ریاستی قتل و غارت کے پالیسی کے نتیجہ میں آج انتہائی سنگین قسم کے سیاسی و انسانی حقوق کے بحرانات کا شکار ہے۔ جبکہ ریاست ماضی سے سبق سیکھنے کے بجائے بچگانہ طاقت کی روش کو برقرار رکھنے پر بہ ضد ہیں۔

مرکزی ترجمان نے کہا بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں کے برخلاف خوف و جمود کے بطن سے جنم لینے والی حالیہ بلوچ عوامی شورش نے جہاں ریاستی قتل و غارت گری کے خلاف بلوچ عوام کو بلوچستان بھر میں متحرک کرکے ان حالات کے برخلاف جدوجہد میں منظم کیا، وہیں ریاست کی جانب سے بندوق کے زور پر جمہوری جدوجہد کو کچلنے اور خوف کی فضا قائم کرنے کی تگ و دو میں تیزی آئی ہے، جس کے نتیجہ میں ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنان و عام عوام کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ ماورائے عدالت ٹارگٹ کلنگ، مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کے سلسلے میں بتدریج اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ طلبا و نوجوان تاریخی طور پر ریاستی ظلم و جبر کے خلاف سینہ سپر رہے ہیں،

حالیہ عوامی شورش میں بلوچ نوجوانوں نے ثابت کیا کہ وہ تاریخی روایتوں کا پالن رکھتے ہوئے سیاسی مزاحمت کے شعور سے لیس کسی بھی قسم کی ظلم و جبر کی خلاف ثابت قدمی سے جدوجہد کا الم تھامے رکھنے کی سکت رکھتے ہیں، جس کے باعث بلوچ نوجوان ریاستی نسل کش پالیسیوں کا بنیادی ہدف ہیں، اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ریاست بلوچستان بھر میں بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں،ٹارگٹڈ کلنگز، تعلیمی اداروں کی ملٹرائیزیشن، سیاسی و شعوری جدوجہد پر قدغن سمیت ماورائے عدالت قتل و مسخ شدہ لاش پھینکنے کے سلسلے میں مسلسل اضافہ کررہی ہے

مرکزی ترجمان نے کہا کہ حکمران قوتوں کے نسل کش پالیسیز اور ان بحرانات پر قابو پانے کے لیے تمام تر جمہوری و سیاسی دروازوں کو طاقت کے بل بوتے پر بند کرنے کی کوششیں ان بحرانات سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے، جس کے نتیجے میں تضادات و بحرانات میں مزید اضافہ ہوگا، وحشیانہ ظلم و جبر بلوچ عوام کی جمہوری و سیاسی جدوجہد کو کمزور نہیں کرسکتی بلکہ ریاستی فوج شاہی کا ہر وار بلوچ عوام کی مزاحمتی شعور کی پختگی و نمو کا باعث بنے گی۔ بی ایس او اپنی مزاحمتی آدرشوں کا پابند رہتے ہوئے ان نسل کش پالیسیز کی ناصرف شدید مزمت کرتی ہے بلکہ ہم مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں برپا ریاستی جارحیت کو فی الفور ختم کریں۔

مرکزی ترجمان نے مزید بلوچ نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بی ایس او مادر علمی کی حیثیت سے ہمیشہ بلوچ نوجوانوں کی سیاسی و شعوری جدوجہد کا امین و محافظ رہا ہے آج عہد کے موجودہ منظرنامہ میں یہ ناگزیر ہوچکا ہے کہ بلوچ طلبہ منظم سیاسی و جمہوری جدوجہد کا حصہ بن کر بلوچ قومی بقاء کی جنگ میں اپنا فیصلہ کن کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز