واشنگٹن(ہمگام نیوز ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اگلے ہفتے سے ایک مرتبہ پھر جاری غزہ جنگ کے دوران مشرق وسطیٰ کے دورے پرجائیں گے۔ ان کا سات اکتوبر 2023 سے اب تک مشرق وسطیٰ کا دورہ ایک طرح سے ان کی ماہانہ سر گرمی بن چکا ہے۔
ان کے دورے کا باقاعدہ اعلان جمعہ کے روز امریکی دفتر خارجہ نے کیا ہے۔ وہ اگلے ہفتے میں مشرق وسطیٰ پہنچ کر ایک بار پھر’اپنی جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔’
امکان ہے کہ صدر جوبائیڈن کے اعلان کردہ غزہ جنگ بندی روڈ میپ کو قبول کرنے کے لیے حماس پر علاقے سے دباؤ بڑھانے کے مشن پر کام کریں گے۔ جیسا کہ جمعہ کے روز سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ امریکہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے اپنے اتحادیوں پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ حماس رہنماؤں کی آمدو رفت کو مزید محدود کیا جائے۔
واضح رہے یہ انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا مسلسل آٹھواں دورہ ہو گا ۔ جب سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی ہے وہ اب تک سات دورے کر چکے ہیں۔ ان کا نیا دورہ جوبائیڈن پلان کے سلسلے میں ہی ہوگا، تاکہ فریقین کو اس بارے میں اپنے راستے پر لا سکیں۔
وزیر خارجہ جوبائیڈن پلان کے مطابق سبھوں کو بتائیں گے کہ یہ منصوبہ کس طرح اسرائیل اور فلسطینیوں کے علاوہ پورے خطے کے لیے بھی مفید ہے۔
خیال رہے امریکہ کی غزہ جنگ کے بارے میں سوچ میں تبدیلی امریکہ مین جاری صدارتی انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام کے ریسپانس کے بعد آئی ہے۔ اس سے محض دو ماہ پہلے امریکہ نے جنگ بندی کی قرار داد کو سلامتی کونسل میں ویٹو کر دیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکراتی عمل میں قطر اور مصر بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ امریکہ اس معاملے کی ایک طرح سے مانیٹرنگ کاکام کر رہا ہے۔ تاہم اس اہم جوبائیڈن پلان کے باوجود ابھی دونوں اہم فریقوں نے غیر مشروط آمادگی ظاہر نہیں کی ہے، اسرائیل تو صاف انکاری ہے کہ وہ اس طرح جنگ سے رکے گا نہیں ، اگر رک بھی گیا تو دوبارہ جنگ شروع کرنے سے اسے کوئی نہیں روک سکے گا۔
امریکہ دفتر خارجہ کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے بعد لبنان اسرائیل سرحد پر بھی سکون ہو سکے گا۔ وزیر خارجہ بلنکن کی اس دورے میں کوشش ہوگی کہ خطے کے ملکوں کو کشیدگی بڑھنے سے ہونےوالے نقصانات کے بارے میں آگاہ کریں۔
جیسا کہ وہ اپنے پہلے دورں میں کشیدگی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوشش کر چکے ہیں۔ ان کی کوشش کا اس میں بڑا دخل ہے کہ جنگ غزہ کے اندر تک مرتکز رہی ہے۔
صرف تین دن پہلے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے انتباہ کیا تھا کہ اسرائیل اپنے شمال میں بڑا قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ اس سے پہلے دسمبر میں کہا تھا اگر حزب اللہ نے جنگ کو پھیلانے کی کوشش کی تو بیروت کو غزہ بنا دینے کی بھی دھمکی دی تھی۔