واشنگٹن( ہمگام نیوز ) سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو میامی کی وفاقی عدالت میں فرد جرم عائد کئے جانے اور ان کے صحت جرم سے انکار کے بعد جانے کی اجازت مل گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ دستاویزات کے حوالے سے سازش کے درجنوں جرائم میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مقدمے کی کارروائی شروع ہونے میں اب ایک برس یا اس سے زائد لگ سکتے ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسے پہلے صدر بن گئے جنہیں وفاقی الزامات کے تحت عدالت میں پیشی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن انہوں نے عدالت میں پیشی کے دوران حکومت کے کچھ انتہائی حساس رازوں کے حوالے سے لاپروائی برتنے اور ان کو واپس نہ کرنے کے لیے سازش کرنے کے درجنوں جرائم میں ملوث ہونے انکار کر دیا ہے۔
عدالت سے اپنے گھر واپس لوٹتے ہوئے ٹرمپ غیر اعلانیہ طورپر میامی میں ایک ریستوران میں رکے۔ جہاں ان کے حامیوں نے 77ویں سالگرہ سے ایک روز قبل ہی انہیں سالگرہ کی مبارک باد دی۔
اس موقع پر ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد بھی عدالت کے باہر موجود تھی، جس نے اس وقت جب وہ عدالت میں جا رہے تھے تو زور و شور سے گاڑیوں کے ہارن بجائے۔اور نعرے لگائے۔
اس خدشہ کے تحت کہ اجتماع کے سبب کہیں تشدد شروع نہ ہو جائے، سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے لیکن عدالتی کارروائی کسی واقعے کے بغیر ہوئی۔
امریکا کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو منگل کے روز ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی ایک عدالت میں ان مجرمانہ الزامات کا سامنا تھا کہ انھوں نے 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑتے وقت غیر قانونی طور پر قومی سلامتی کی دستاویزات اپنے پاس رکھی تھیں اور ان کی بازیابی کے خواہاں عہدے داروں سے جھوٹ بولا تھا۔
عدالت کے ایک عہدہ دار نے بتایا کہ ٹرمپ اور ان کے سابق معاون والٹ نوٹا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کی یہ دوسری عدالتی پیشی ہے۔ اپریل میں انھوں نے نیویارک میں ایک پورن اسٹار کو خفیہ رقم کی ادائی سے متعلق ریاستی الزامات میں بے قصور ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ منگل کو ان کی میامی کی عدالت میں پیشی وفاقی الزامات پر ہوئی ہے۔
میامی کے میئر فرانسس سواریز نے عدالت کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔حکام نے 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپٹول پر ہونے والے حملے کے پیش نظر 50 ہزار افراد کے ہجوم سے نمٹنے کی تیاری کی تھی اور ممکنہ تشدد کے لیے بھی تیاری کی تھی۔
ٹرمپ نے بارہا اپنی بے گناہی کا اعلان کیا ہے اور ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر خود کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے استغاثہ کی نمایندگی کرنے والے خصوصی وکیل جیک اسمتھ کو سوشل میڈیا پر “ٹرمپ سے نفرت کرنے والا” قرار دیا۔
گذشتہ ہفتے جاری ہونے والی گرینڈ جیوری کی فرد جرم کے مطابق اسمتھ نے ٹرمپ پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ جنوری 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد ہزاروں حساس دستاویزات اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ اس طرح انھوں نے قومی رازوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا اور انھیں فلوریڈا میں واقع اپنی مار لاگو اسٹیٹ اور نیو جرسی گالف کلب میں بے ترتیب طریقے سے محفوظ کیا تھا۔
فرد جرم میں شامل تصاویر میں بال روم اسٹیج پر، باتھ روم میں اور اسٹوریج روم کے فرش پر بکھرے ہوئے دستاویزات کے ڈبے دکھائے گئے ہیں۔فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے ان عہدیداروں سے جھوٹ بولا جنھوں نے انہیں واپس لینے کی کوشش کی۔سابق امریکی صدر پر وفاقی الزامات عاید کرنے کی امریکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
فردِ جُرم میں یہ بھی الزام عاید کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے نوٹا کے ساتھ مل کر خفیہ دستاویزات رکھنے اور انھیں وفاقی گرینڈ جیوری سے چھپانے کی سازش کی۔ وائٹ ہاؤس اور مار لاگو میں ٹرمپ کے لیے کام کرنے والے نوٹا ان کے ساتھ پیش ہونے والے تھے۔
حالیہ واقعات نے ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی امیدوں کو کوئی زیادہ ٹھیس نہیں پہنچائی ہے۔ گرفتاری کے بعد گھر جانے کی اجازت ملنے پر ٹرمپ نے نیو جرسی میں اپنی رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد کہا “آج ہم نے اپنے ملک کی تاریخ میں طاقت کا سب سے برا اور گھناؤنا استعمال دیکھا۔ اس کا مشاہدہ کرنا بہت افسوس ناک ہے۔” ٹرمپ نے اس سب کے لیے صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے مزید کہا،”ایک بدعنوان موجودہ صدر نے اپنے بڑے سیاسی حریف کو جعلی اور من گھڑت الزامات کے تحت گرفتار کیا، وہ بھی بالکل صدارتی انتخابات کے قریب، جس میں وہ بہت بری طرح سے ہار رہے ہیں۔”