واشنگٹن (ہمگام نیوز) سال قبل غصے میں وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے والے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو وائٹ ہاؤس میں واپس لوٹے۔ حالیہ صدر اور اپنے سخت حریف جو بائیڈن سے انہوں نے ملاقات کی۔ بائیڈن نے ٹرمپ کو لنج پر مدعو کیا تھا۔

دونوں نے اوول آفس میں ملاقات کی اور اقتدار کی پرامن منتقلی پر اتفاق کیا۔ اس دورے کا آغاز سابق اور موجودہ صدور کے درمیان دوستانہ مصافحہ سے بھی ہوا۔ بائیڈن نے نو منتخب صدر کو ان کی انتخابی کامیابی پر مبارکباد دی۔ دوسری جانب ٹرمپ نے اپنے پیش رو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مبارکباد قبول کی۔

ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عبوری عمل ہر ممکن حد تک ہموار ہو گا۔ انہوں نے کہا سیاست مشکل چیز ہے اور یہ ایک خوبصورت دنیا نہیں ہے تاہم آج دنیا خوبصورت ہے اور میں اس کی بہت تعریف کرتا ہوں۔ بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان خارجہ پالیسی سمیت متعدد موضوعات پر بات چیت کا امکان ہے۔

یہ دورہ جو عام طور پر ایک عام پروٹوکول ہوتا ہے، اس مرتبہ ایک خاص کردار کا حامل تھا۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ ٹرمپ نے 2020 میں اپنے شکست کو کھلے دل سے قبول نہیں کیا تھا بلکہ بائیڈن کی ٹیم پر دھاندلی اور نتائج میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا تھا۔ ٹرمپ نے گزشتہ چار سال بائیڈن پر حملہ کرتے ہوئے بھی گزارے ہیں۔ بعض اوقات بائیڈن کو ایک بوڑھے آدمی کے طور پر بیان کیا اور وہ کبھی کبھی بائیڈن کو گم شدہ اور کمزور شخص بھی قرار دیتے رہے۔

اہم موضوعات

موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کے متعلق ذرائع نے کہا ہے کہ بائیڈن پیشہ ور ہیں اور ملاقات کے دوران وہ یوکرین سمیت اہم موضوعات پر بات چیت کریں گے۔ وہ واپس آنے والے صدر کو یہ بھی یقین دلائیں گے کہ ان کی ٹیم ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے پوری کوشش کرے گی۔

واضح رہے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین پیئر نے منگل کو صحافیوں کو بائیڈن کے ٹرمپ کو مدعو کرنے کے فیصلے کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ اصولوں پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ ہمارے ادارے پر یقین رکھتے ہیں، وہ اقتدار کی پرامن منتقلی پر یقین رکھتے ہیں۔