کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ نے شہید کامریڈ فدا بلوچ شہید حفیظ قمبرانی شہیدشاہ زمان کرد شہید نصیب اللہ بلوچ شہید بابو بگٹی شہید موران بگٹی کو یا د کرتے ہوئے انہیں بلوچ راہ نجات کی جدوجہد میں غیر معمولی قربانی اور بے لوث جدوجہد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ کسی کو شہید کرکے جدوجہد آذ ادی کے تسلسل کو توڑا نہیں جاسکتاشہید فدا سے لے کر آج تک ریاست ہزاروں بلوچ فرزندون اور وطن کے بہادر سپوتوں کو شہید کرکے بلوچ جہد آزادی کے حوالہ سے خلاء پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن جہد آزادی کو تنہاء اور کمزور کرنے کی تمام تر ریاستی کوششیں خاک میں مل گئے آج بلوچ فرزند اپنی جانیں داؤ پر لگاکرتحریک آزادی کے لئے اپنی لہو اور قربانیوں کا ایندھن پیش کررہے ہیں 80کے دہائی میں بلوچ قومی تحریک کے روح روان اور علمبردار آجوئی استاد فدا ء کو ایک گہری اور منظم منصوبہ کے تحت شہید کیا گیا تاکہ بلوچ قوم کو آزادی کی جانب راہنمائی کرنے والا کوئی نہ ہواور بغیر کسی پیچیدگی اور مشکلات کے بلوچ قوم کو پارلیمانی سیاست کا راستہ دکھا کر بہکایا جاسکے اور پارلیمانی سیاست کے لئے راستہ ہموار کیا جاسکے فدا بلوچ کا قتل شہادت اگرچہ تحریک کے لئے ایک خلاء سے کم نہیں تھا لیکن انہوں نے جس فکر اور شعور کو اثاثہ کے طور پر چھوڑا ان کی جسمانی قتل سے جہد آزادی کی عمارت منہدم ہونے کے بجائے ان کے فکر و سوچ اور فلسفہ سے تعمیر ہوتی رہی ترجمان نے کہاکہ پارلیمنٹ اور اقتدار کے ہوس رکھنے والوں نے ہی فدا بلوچ کو مل کر شہید کیا اور ان کے قاتلوں کوتحفظ دیا گیا آج وہی لوگ مگر مچھ کے آنسو بہاکر خود کو فدا کا وارث اور ساتھی قرار دیکر بلوچ قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں فدا کے وارث وہی ہے جو آزادی کے جدوجہد کررہے ہیں وہ لوگ کھبی فدا کے وارث اور پیروکار نہیں ہوسکتے جنہوں نے فدا کو شہید کیا اور اوران کی سوچ اور فکر کا دشمن بن کر ریاستی فریم ورک کا حصہ بن گئے اور وہ پارلیمنٹ اور اقتدار کے پجاری بن گئے بلوچ قوم کو غلام بناکر ریاستی تسلط کو جواز بنانے والے فدا کے دوست نہیں ہوسکتے انہیں فدا کے برسی منانے کا کوئی حق حاصل نہیں کیونکہ فداء کے فکر پر کاربند رہنے والے فدا کے اصل دوست ہے اگر فدا بلوچ کے سوچ اور نظریات کا موازنہ موجودہ پارلیمانی گماشتوں کے پروگرام اور ریاستی سیاست سے کیا جائے تو وہ کہیں بھی اور کسی بھی مقام پر فدا کے نظریات کے دوست اور ترجمان نہیں بلکہ وہ جس طرح فدا کے کل جانی دشمن تھے آج وہ فداء اور بلوچ شہداء کے فکر و مشن کا مکمل دشمن بن چکے ہیں وہ محض عوام کو دھوکہ دینے کے لئے قصیدہ گوئی کررہے ہیں ترجمان نے کہاکہ حالیہ جدوجہد استاد فدا کے آزادی کے کوششوں کے تسلسل اور عمل کا ایک حصہ ہے شہیدفداء سے لے کر شہید حفیظ قمبرانی تک آزادی کے دفاع میں بلوچ فرزند کسی ہچکچائٹ کے بغیر اپنی جانیں قربان کررہے ہیں انہوں نے ریاست کے نام نہاد اقتدار مراعات اور شہرت کو ٹھکرا کر موت کو ترجیح دی لیکن اپنے نظریہ اور آزادی کا سودا نہیں کیا جدوجہد آزادی کے یہ معمار تاریخ کے کلینڈر میں جگہ اور مقام پا چکے ہیں جنہوں نے آزادی کا پرچم اپنی بے پناء قربانیوں سے سر بلند کیا اور یہ ہمیشہ سر بلند ہوگا جب کہ شہید فدا ء اور بلوچ شہداء کے قاتلوں کا سر تاریخ میں ہمیشہ سرنگوں رہیگا وہ تاریخ کے اندر نیست و نابود ہوں گے ترجمان نے کہاکہ شہیدفدا بلوچ اور بلوچ شہدائے آزادی کے خون کا انتقام آج کا غیر معمولی عہدآزادی ہے جہاں بلوچ قوم اپنی آزادی کے لئے پختگی اور حوصلہ کے ساتھ صف آراء ہے اگر چہ ہزاروں بلوچ بہادر سپوت جسمانی طور پر ہمارے درمیان میں نہیں لیکن بلوچ قوم کے حوصلہ چلتن کے چوٹیوں سے بھی بلند ہے بے شمار نقصانات کے باوجود بلوچ قوم کو پچھتا وا نہیں اس لئے کہ شہداء کا خون بانجھ نہیں اور انکے قربانیاں اور شہادتیں تحریک کے لئے سنگ میل ہے ان کی فکر ودانش اور جدوجہد ایک انقلابی ورثہ سے کم نہیں انہوں نے جو فریضہ اداکیا وہ مشعل راہ اور آزادی ء انسانیت پر مبنی ہے