دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںپاکستان بلوچ قوم پر اسلام کے مقدس نام کو استعمال کر کے...

پاکستان بلوچ قوم پر اسلام کے مقدس نام کو استعمال کر کے قابض ہوئی ہے :ماما قدیر

کراچی (ہمگام نیوز)وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بلوچ اسیران کی جانب سے لگائی جانے والی احتجاجی کیمپ کو 1905دن ہو گئے۔ کراچی میں قائم لواھقین کی کیمپ مین مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے دورہ کر کے بلوچ اسیران کی لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ لواھقین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچ لاپتہ اسیران کی بازیابی کے لئے ہونے والی جدوجہد مظلوم قوموں کے لئے ایک زندہ مثال ہے۔ دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم و نا انصافی کے خلاف لوگ اُٹھیں گے وہ ماما قدیر و ساتھیوں کی جدوجہد کو اپنے لئے حوصلہ پانے کا ذریعہ سمجھیں گے۔ کیونکہ 1900دنوں سے زائد کی بھوک ہرتالی کیمپ اور کوئٹہ سے اسلام آباد تک ہونے والی پیدل لانگ مارچ کو برادشت کرنے کے لئے مقصد سے سچی وابستگی ہونا ضروری ہوتی ہے۔ لاپتہ بلوچ اسیران و شہیدوں کے لواحقین یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی بھی ظلم کے سامنے جھکنے کے بجائے گیر قانونی طور پر اغواء ہونے والے فرزندوں کی بازیابی کے لئے آواز اُٹھائیں گے۔ ماما قدیر بلوچ اور فرزانہ مجید نے آنیوالوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ بلوچ اسیران کی بازیابی کے لئے بلوچ قوم کی مدد و حمایت سے ہمیں حوصلہ ملی ہے۔ جس سے ہمارے لئے اس راستے میں آنیوالے مشکلات کو برداشت کرنا ممکن ہوا ہے۔ بلوچ قوم اپنی فطری انصاف پسندی و آزادی پسندی کی وجہ سے کسی بھی قسم کی ظلم و جبر کے سامنے سر جھکانے کے برعکس جدوجہد کو ترجیح دیتی ہے۔ موجودہ تحریک بھی بلوچ قوم کے اوپر آنیوالی تاریخی مصائب و لشکر کشیوں کا تسلسل ہے جو مختلف زمانوں میں مختلف شکلون سے بلوچ سرزمین پر قابض ہونے کے لئے آئے ہیں۔ لیکن تاریخ اس بات کا گواہ ہے کہ بلوچ نے کسی بھی طاقت کے سامنے جھکنے بجائے لڑ کر اپنی آزادی و سرحدوں کی دفاع کی ہے۔ لیکن پاکستان بلوچ قوم پر دھوکہ و اسلام کے مقدس نام کو استعمال کر کے قابض ہوئی ہے جس کے خلاف بھی بلوچ شروع دن سے برسر پیکار ہیں۔ اپنی غیر قانونی و غیر فطری قبضے کو برقرا رکھنے کے لئے پاکستان بلوچ سیاسی جہد کاروں کو اغواء کرکے ان کی مسخ شدہ لاشین پھینک رہی ہے۔ تاکہ بلوچ نوجوانوں کو خوفزدہ کیا جاسکے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ نوجوان اپنی فطری حقوق حاصل کرنے کے لئے تمام مصائب و مشکلات کے باوجود بھی اپنا جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز