جمعه, اکتوبر 18, 2024
Homeخبریںپاکستان میں امریکی سفارتکاروں سے برا سلوک کیاجاتاہیں :وزیرخارجہ پومپیو

پاکستان میں امریکی سفارتکاروں سے برا سلوک کیاجاتاہیں :وزیرخارجہ پومپیو

واشنگٹن (ہمگام نیوز ڈیسک )امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے اعلی ترین عہدیدار سی آئی اے کی سابقہ چیف اور حاضر سروس وزیرخارجہ مسٹر پومپیو نے کانگریس کی اُمورِ خارجہ سے متعلق کمیٹی میں عوامی سماعت کے موقع پر کہا کہ پاکستان میں سفارت خانے اور قونصل خانوں میں تعینات امریکی افسران سے پاکستان کی حکومت کا سلوک اچھا نہیں ہے۔ امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومیپو نے کانگریس کو بتایا ہے کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفارت کاروں سے “برا” سلوک روا رکھا جاتا ہے۔امریکی سفارت کاروں سے روا رکھے جانے والے مبینہ برے سلوک کے بارے امریکی بیان پرپاکستان کی طرف سے تاحال کوئی واضع حکومتی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ 11 مئی کو پاکستان اور امریکہ نے ایک دوسرے کے ممالک میں تعینات سفارت کاروں کی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے پابندیوں کے نفاذ پر عمل درآمد شروع کر دیا تھا.پاکستان کی طرف سے کچھ مزید پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں جن میں امریکی سفارت خانے و قونصلوں خانوں کے زیرِ استعمال گاڑیوں کے شیشے سیاہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جب کہ اُن گاڑیوں پر متبادل نمبر پلٹیس بھی نہیں لگائی جا سکیں گی۔اس سے قبل سکیورٹی خدشات کی بنا پر پاکستان میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کی گاڑیوں کو غیر سفارتی نمبر پلیٹس استعمال کرنے کی اجازت تھی۔ نئی پابندیوں کے تحت اب پاکستان میں تعینات امریکی سفارتی عملے کو جہاں وہ تعینات ہیں اس سے 25 میل یا لگ بھگ 40 کلومیٹر سے باہر جانے کے لیے متعلقہ حکام سے اجازت لینا ہو گی۔اسی طرح کی پابندی امریکہ میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں پر بھی ہے۔اس کے علاوہ امریکی سفارت کاروں کو بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر فون سمز جاری نہیں کی جائیں گی اور نہ ہی وہ بغیر اجازت اپنی رہائش گاہوں اور سیف ہاؤسز پر ریڈیو مواصلاتی آلات لگا سکیں گے۔ان پابندیوں کے نفاذ کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں مزید تناؤ و خرابی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مائیک پومیپو نے کہا کہ جب وہ خود سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ تھے تو اُنھوں نے “اس بارے میں کام کیا تھا لیکن اس وقت انھیں کچھ خاص کامیابی نہیں ملی۔”ساتھ ہی اُن کا کہنا تھا کہ 2018ء میں امریکہ نے پاکستان کو فراہم کی جانے والی امداد میں کافی کمی کی ہے اور آئندہ سال اس میں مزید کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز