پشاور (ہمگام نیوز) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین رکن قومی اسمبلی محترم محمود خان اچکزئی نے پشاور میں جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام فاٹا اور آئی ڈی پیز کو درپیش مسائل کے حوالے سے منعقدہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے مسائل پیچیدہ ہے اس کیلئے تمام پشتونوں کا 7روزہ جرگہ بلا کر اس کے حل کیلئے حکمت عملی طے کرنا اور اس کو عملی جامع پہنانا انتہائی ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام پشتون اکابرین ومبارزین کی جدوجہد قربانیوں کے بغیر نا ممکن تھا کیونکہ اس خطے میں فرنگی استعمارکیخلاف پشتونوں نے خطے کی آزادی کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ دنیا کے سامراجی واستعماری قوتوں نے اکثر ممالک واقوام کو بزور طاقت قبضہ کیا لیکن پشتون افغان ملت کو آخر تک کوئی بھی قوت فتح نہیں کرسکی جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ پشتون ملت اوروسطی پشتونخوا (فاٹا) کے عوام نے اس خطے میں ہر ظالم وجابر کیخلاف برسرپیکار رہ کر اپنے خطے کا دفاع کیا ۔ بلاآخر استعماری طاقتوں نے پشتون افغان ملت کو تقسیم کیا ۔ نہ ہم ملک کے غدار ہے اور نہ ہم پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں پاکستان کے ساتھ ہمارے آئین ،قانون اور ملک کا رشتہ ہے اور افغانستان کے ساتھ ہمارا زبان ،ثقافت اور وطن و ملت کا رشتہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسا ممکن ہے کہ ایک ہی ملک میں پنجاب کی مائیں اور بیٹیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرے اور ڈاکٹر ،انجینئرز ودیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دے جبکہ پشتونوں کی ماں اوربیٹیوں کو یہ حق حاصل نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پشتونوں سمیت تمام محکوم اقوام سندھی ،بلوچ ،سرائیکی کو پنجابی کے برابر اقوام تسلیم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ استعماری قوتوں کی مسلط کردہ جنگ میں ہمارے گھروں اور وطن کو تباہی سے دوچار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن اور اس کے وسائل پر ہمارا اختیار تسلیم کیا جائے ہم اپنے وطن اور قومی حقوق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے دوسروں کے وطن کو قبضہ کرنا ہماری سیاست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے مسائل نہایت گھمبیر ہے جس کے حل کیلئے میں نے جنگ اخبار میں ایک تفصیلی مضمون میں ان کی نشاندہی کی اور اس کے حل کیلئے تفصیلی تجاویز پیش کی ۔ انہوں نے کہاکہ وسطی پشتونخوا( فاٹا) کے مالک یہاں کے عوام ہے ۔ ہمارے عوام بدی وشر کے نقصانات سے بخوبی آگاہ ہے لیکن کسی کے ظلم جبر اور استحصال کو برداشت نہیں کرسکتے ۔ایک جانب ہمارے بچے مر رہے ہیں اور دوسری جانب ہمارے عوام آج بھی پاکستان زندہ باد کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کوبھی چیچنیا ، ازبکستان وغیرہ کے حوالے سے کوئی معلومات حاصل نہیں تھی لیکن ان کو پشتونخوا وطن بالخصوص وسطی پشتونخوا (فاٹا) میں کو ن لایا جنہوں نے ہمارے 1200سے زائد بڑے قبائلی مشران وزعما ء کو شہید کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے ٹوٹل مادوں میں صرف 4مادے ایسے ہیں جو فاٹا کا تعلق ملک سے قائم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں عوام کے ووٹ سے منتخب اسمبلی ہی کے ذریعے گورنر کا انتخاب عمل میں لاکر مسائل کے حل کی راہ ہموار کی جائیں اور پولیٹیکل ایجنٹ کو اسمبلی کا پابند ہونا چاہیے ۔ ایف سی آرکے قوانین میں استعماری وجابرانہ شقوں کو ختم کیا جائے اور فاٹا میں عوام کی منتخب کردہ حکومت قائم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میںآمرانہ قوتوں کی مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں عوام کے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں اور کاروبار ،روزگار ومعیشت کو تباہی سے دوچار کیا گیا جس کی ازالے کیلئے مرکزی وصوبائی حکومتیں عوام کو تاوان کی ادائیگی کیلئے اقدامات اٹھائیں ۔ فاٹا کے عوام محب وطن ہے لہٰذا ن سے وفاداری کے سرٹیفکیٹ لینے کی کسی کو اختیار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فوج فاٹا سے نکل کر تمام امور وانتظامات عوام کے سپرد کرے کیونکہ فاٹا کے عوام وہاں کا نظام چلانے میں بڑے ماہر ہے اور پشتونوں کے معاملات میں مداخت کا سلسلہ ترک کیا جائے۔