سه شنبه, اپریل 29, 2025
Homeخبریںپاکستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت خصوصی تشویش کا...

پاکستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دیا جائے;امریکہ

واشنگٹن (ہمگام نیوز ڈیسک) امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 21 جون کو مذہبی آزادی کے حوالے سے بین الاقوامی رپورٹ جاری کی تھی۔اس رپورٹ میں پاکستان میں مذہبی آزادی کی صورتِ حال کو مجموعی طور پر منفی قرار دیتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ سنہ 2019 میں پاکستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایکٹ کے تحت ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک’ قرار دیا جائے۔

یاد رہے نومبر 2018 میں امریکی محمکہ داخلہ نے پہلی مرتبہ پاکستان کو ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک’ قرار دیا تھا لیکن امریکی محکمہ داخلہ نے پاکستان پر کسی بھی طرح کی پابندیاں عائد نہ کرنے کا فوری حکم نامہ جاری کیا تھا۔

’یو ایس سی آئی آر ایف تجویز کرتا ہے کہ امریکی محکمہ داخلہ ایک بار پھر پاکستان کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دے کر پابندیوں سے استثنا کو ختم کر دے۔‘رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سنہ 2019 میں پاکستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایکٹ کے تحت ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک’ قرار دیا جائے.رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان نے مذہبی آزادی کو فروغ دینے اور مذہبی بنیادوں پر عدم رواداری کی روک تھام کے لیے چند ایک مثبت اقدام لیے ہیں تاہم سنہ 2018 میں ’عمومی طور پر پاکستان میں مذہبی آزادی کا رجحان مجموعی طور منفی نوعیت کا رہا ہے۔‘

اس رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 کے دوران انتہا پسند گروہوں اور دیگر افراد نے مذہبی اقلیتوں بشمول ہندو، عیسائیوں، سکھوں، احمدیوں اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک برقرار رکھا اور ان پر حملے جاری رکھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان مذہبی اقلیتوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس نے مذہبی آزادی کے بارے میں ایک منظم اور مسلسل انداز میں قابل اعتراض خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف سیاسی پارٹیوں اور سرکردہ سیاست دانوں نے سنہ 2018 کے عام انتخابات تک مذہبی اقلیتوں کے خلاف عدم روادری کے عنصر کو فروغ دیا۔انتہا پسند مذہبی جماعتوں کا سیاسی منظر نامے میں داخلہ انتخابی عرصہ کے دوران مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں اور دھمکیوں کا سبب بنا رہا ہے۔ علاوہ ازیں توہینِ رسالت ( ص) کے بارے میں سخت قوانین کا اطلاق غیر مسلموں، شیعہ مسلمانوں اور احمدیوں کے حقوق کی پامالی کا سبب بنا ہے۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے افراد جن پر توہین رسالت (ص)کا الزام لگا ہے کبھی بھی عدالت تک نہیں پہنچ سکے۔ کیونکہ فوری تشدد کرنے والوں نے سنہ 1990 کے بعد سے اب تک 62 افراد کو قتل کیا جبکہ بلوے اور ماورائے عدالت قتل یا تشدد کے چند ایک واقعات پر ہی مقدمات قائم ہوئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2018 کے کامیاب انتخابات میں وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت، پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے توہین رسالت کے قوانین کا پرزور انداز میں دفاع کیا۔ جبکہ پاکستان نے گذشتہ ہفتے امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں پاکستان سے متعلق حصہ ’غیر مصدقہ اور تعصب پر مبنی دعوؤں‘ پر مشتمل ہے۔جمعے کے روز پاکستانی وزارتِ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان اس نوعیت کی رپورٹس کی تائید بالکل نہیں کرتا جن میں خود مختار ممالک کے اندرونی معاملات پر رائے زنی کی گئی ہو۔‘

یہ بھی پڑھیں

فیچرز