یکشنبه, مارچ 23, 2025
Homeخبریںپرامن مظاہرین پر بدترین کریک ڈاؤن: ریاستی جبر اور دہشت گردی کی...

پرامن مظاہرین پر بدترین کریک ڈاؤن: ریاستی جبر اور دہشت گردی کی بدترین علامت ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

شال (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بیبرگ بلوچ، ان کے بھائی حمل، ڈاکٹر الیاس، سعیدہ فیصل اور متعدد دیگر جبری لاپتہ افراد کی رہائی کے لیے آج بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے پرامن دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، ریاست نے اس پرامن دھرنے پر وحشیانہ کریک ڈاؤن کرکے ظلم و جبر کی بدترین مثال قائم کی۔

احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی ریاست نے جبر کا آغاز کر دیا۔ دوپہر 2 بج کر 30 منٹ پر پولیس، خواتین کانسٹیبلز کے ہمراہ، دھرنے کے لیے جمع ہونے والے افراد کو گرفتار کرنے لگی۔ 3 بج کر 30 منٹ پر جب مزید مظاہرین یونیورسٹی کے قریب پہنچے، تو جبر میں مزید شدت آ گئی۔ پولیس نے وحشیانہ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی، جس سے پورا علاقہ میدانِ جنگ بن گیا۔ مظاہرین—جن میں مرد و خواتین دونوں شامل تھے—کو گھسیٹ کر پولیس وین میں ڈالا گیا۔ اس وقت درجنوں مظاہرین گرفتار ہو چکے ہیں، جبکہ کئی کی طبیعت شدید خراب ہے۔

ادھر، سریاب میں پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، جہاں گھروں اور گلیوں میں چھاپے مار کر مزید مظاہرین کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ پہلے سے گرفتار شدہ افراد کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں۔

گزشتہ روز سے کوئٹہ میں مکمل بلیک آؤٹ ہے۔ ریاست نے علاقے میں موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے تاکہ عوامی آواز کو دبایا جا سکے۔

یہ بلیک آؤٹ اور کریک ڈاؤن، انصاف کے متلاشی آوازوں کو خاموش کرنے کی واضح کوشش ہے۔ تاہم، ریاستی جبر کے باوجود، بلوچ یکجہتی کمیٹی اپنے پُرامن مزاحمتی عزم پر قائم ہے۔ ہم بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ اس جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔

ہم ریاست پر واضح کرتے ہیں کہ تشدد، آنسو گیس اور گرفتاریاں ہمیں کمزور نہیں بلکہ مزید منظم اور مضبوط کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز