پنجگور (ھمگام نیوز) پنجگور میں انٹرنیٹ ڈیٹا ڈی ایس ایل کی بندیش اور نام نہاد پی ٹی سی ایل کو ملنے والے 12 کروڑ روپے کا استعمال میں نہ لانے کے خلاف احتجاجی ریلی و محکمہ پی ٹی سی ایل ڈپٹی کمشنر پنجگور آفیس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ و دھرنہ دیا گیا72 گھنٹے تک کا الٹی میٹم دیا گیا اگر مسائل حل نہ ہوئے سی پیک روڑ بند کردیں گے۔
رپورٹس کے مطابق پنجگور میں گزشتہ ایک سال سے مختلف موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے ڈیٹا کی بندیش گزشتہ ایک ماہ سے پی ٹی سی ایل سے منسلک ڈی ایس ایل کی بندیش پنجگور پی ٹی سی ایل کو وسیع و مختلف علاقوں میں توسیع کرنے کیلئے 12 کروڑ روپے گزشتہ تین سال سے کم و بیش پنجگور کو ملے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق مختلف حیلے بہانوں سے انہیں تین سال گزرنے کے باوجود بھی خرچ نہیں کئے جارہے ہیں خدشہ ہے کہ لپس و سرنڈر ہو جائیں گے تمام نیٹ جملہِ مسائل کے حوالے سے سول سوسائٹی تسپ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی پنجگور کی جانب سے اورنگزیب خالد فہد آصف بلوچ ودیگر مکتبہ فکر کی سربراہی میں تسپ بازار و فٹبال چوک گرمکان سے ایک احتجاجی ریلیاں نکالی گئی۔
احتجاجی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پہ انٹرنیٹ ڈیٹا و ڈی ایس ایل و انٹرنیٹ سے متعلق مختلف نعرے درج تھے۔
احتجاجی ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے نام نہاد محکمہ پی ٹی سی ایل کے دفتر کے سامنے جمع ہوکر نام نہاد محکمہ پی ٹی سی ایل کے زمہ داروں کے خلاف نعرے لگائے شرم کرو حیا کرو انٹرنیٹ کو بحال کرو کے نعرے لگائے۔
اس کے بعد احتجاجی ریلی مختلف شاہراہوں سے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر پنجگور آفیس کے سامنے جمع ہوکر شدید نعرے بازی کی انٹرنیٹ ڈیٹا ڈی ایس ایل بحال کرو ورنہ کرسی چھوڑ دو کے جزباتی نعرے لگائے۔
اس دوران پنجگور کے سوشل سماجی ورکر عادل ارباب فہد آصف اورنگزیب خالد و دیگر اسٹوڈنٹس نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجگور کو ایک سازش کے تحت پسماندگی کی جانب دھکیلا جارہا ہے چند سال پہلے پنجگور کے انٹرنیٹ ڈیٹا کو بغیر کسی وجوہات کے دو تین سال تک بند رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کئی فیملی تعلیمی حصول کیلئے نقل مکانی پر مجبور ہوئے پھر ایک سال کیلئے بحال کیا گیا پھر گزشتہ ایک سال سے انہیں بند کرکے تعلیمی نظام کو ایک بار پھر تباہ کردیا گیا ہے۔
شرکہ کا کہنا تھا کپ مطالعاتی عمل آن لائن ایجوکیشن آن لائن کاروبار ملکی و غیر ملکی معلومات عامہ سے ہمیں محروم کردیا گیا۔ باہر مقیم رشتےداروں سے بات کرنا اس جدید دور میں ناممکن بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ادارے سیکورٹی کے بہانوں پر علاقے کی پسماندگی کو تعلیمی نظام کاروباری مشکلات کو دانستہ طور پر بڑھا رہے ہیں پنجگور ایک پرامن ڈسٹرکٹ ہے ہر وقت نام نہاد الیکشن قریب ہوتے ہیں کوئی نہ کوئی بہانا بناکر سلیکشن کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے یاکہ تعلیمی نظام میں بہتری آرہی ہوگی تو سہولتوں کو چھینا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پنجگور میں تعلیمی ادارے مارچ کو کھل جاتے ہیں لیکن ہمارے تعلیمی ادارے بند ہیں انکے زمہ دار آئینی ادارے ہیں آجکل تمام تر ایجوکیشن کی ضروریات انٹرنیٹ سے وابستہ ہیں لیکن افسوس نہ پنجگور میں انٹرنیٹ ڈیٹا ہے نہ ڈی ایس ایل ہے ایک ای وی او وینگل تھا انہیں بھی بند کردیا گیا یوں لگتا ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر انٹرنیٹ کی بندیش کو سر پر اٹھا لیتے ہیں لیکن بلوچستان میں کشمیر طرز جبر پر کیوں وہی احتجاج کرنے والے خاموش ہیں ہمیں بتایا جائے کہ ہم پر کیوں دوسری شہری جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے جیبوں کو ٹٹولیں ہمارے پاس پاکستان کی شناخت کارڈ ہے یا انڈیا ایران افغانستان کی ہیں جب ہم اپنے حقوقِ کی بات کرتے ہیں تو ہمیں ملک کا غدار ملک کے آئین کو نہ ماننے کے الزام لگاتے ہیں آیا کونسا آئیں و قانون کے تحت ہمارے سہولیات کو ہم سے دن بدن چھینا جارہا ہے پورے ڈسٹرکٹ میں حکومت وقت کی جانب سے کوئی شعبہ صحت کا ادارہ فعال نہیں ہے نہ ہی سرکاری اسکول میں پڑھائی کا نظام ہے جب ہم عوام اپنی مدد کے تحت آپ ایجوکیشن کے ذرائع پرائیویٹ صورت میں پیدا کرتے ہیں کہ جس میں دیگر صوبے کے عوام کی طرح جدید علوم حاصل کریں یہاں بھی ملکی ادارے مداخلت کرکے انہیں بھی دانستہ طور پر بند کرنے کے درپے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر یہ روایہ انٹر نیٹ کی بندیش اسلام آباد کراچی پختونخوا میں ہوتی تو ملکی اداروں کا روایہ و طرز حکمرانی اور تھیں لیکن بدنصیب پنجگور میں یہ ظلم دوہری شہری طرز ظلم پر سبھی خاموش ہیں۔
احتجاجی مظاہرین کے شرکاء نے اپنے چار نکاتی یاداشت ڈپٹی کمشنر پنجگور امجد حسین سومرو کو پیش کی جس میں پنجگور تھری جی فور جی ڈی ایس ایل کی بحالی پنجگور کے بارہ کروڑ کو نام نہاد پی ٹی سی ایل پر خرچ کرنے اور تمام مطالبات کے حل کرنے کا 72 گھنٹے کی الٹی میٹم دیا گیا اگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوا تو سی پیک کو غیر معینہ مدت تک بند کردیں گے جس کے تمام تر زمہ دار ادارے ہیں۔