پنجگور (ہمگام نیوز) بلوچستان کے علاقے پنجگور میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اہلخانہ کی جانب سے ڈپٹی کمشنر دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجگور کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے پنجگور ڈپٹی کمشنر دفتر کے سامنے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کو گزشتہ چارسالوں سے زائد عرصے سے مختلف مقامات پر چھاپے کے دوران جبری گرفتار کر لیا گیا جو تاحال فورسز کے حراست میں ہیں۔
احتجاج میں شامل ممتاز کی والدہ نے کہا کہ میرے دوبیٹوں کو مختلف مقامات پر ایف سی کے اہلکار گرفتار کر کے لے گئے ہیں مختار احمد کو ایک سال پہلے پکنک سے اور ممتازکو 2016 کو بازار سے گرفتار کیا گیا تھا.
احتجاج میں شامل دیگر لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کا نام بتاتے ہوئے کہا ہے کہ عرض محمد سکنہ پروم ،خیر بخش ولد حضور بخش سکنہ پروم کو 16/10/2014 کو ایف سی اغوا کر لے گئے ہیں،اور عبدالرب ولد اللہ بخش کو کوئٹہ سے جبکہ التیاز ولدصبر آللہ کو گھر میں چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جو تاحال فورسز کے حراست میں ہیں۔
مظاہرین نے کہا ہے کہ گزشتہ چار سالوں سے زائد عرصے سے ہمارے پیارے لاپتہ ہیں ہم نے ان کی بازیابی کیلئے تمام قانونی و آئینی راستے اختیار کئے ہیں لیکن گزشتہ چار سالوں سے زائد عرصے سے کسی کی بھی بازیابی ممکن نہیں ہوئی ہے.
انہوں نے کہا ہے کہ بچوں کی عدم بازیابی کی باعث سے گھروں میں ماتم ہے ہم ان کی یاد میں نہ جی سکتے ہیں نہ مر سکتے ہیں انکے چھوٹے چھوٹے بچے بابا کرکے رات بھر سوتے نہیں اور نہ ہمیں سونے دیتے ہیں، گھر کو چلانے والے بھی یہی تھے ،گھر میں دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں ، ان کے بیوی شدت غم سے مختلف قسم کے اعصابی بیماریوں کے شکار ہوگئے ہیں، پورے خاندان میں انتہائی درد والم کا سماں ہے
لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر مجبور ہو کر ہم ایف سی کیمپ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائینگے.