روم(ہمگام نیوز) کیتھولک مسیحی فرقے کے عالمی سربراہ پوپ فرانسس نے بدھ کے روز اپیل کی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتکاری کو بروئے کار لایا جائے۔
یہ جنگ فروری 2022 سے جاری ہے۔ جس میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ جنگ میں امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی پوری طرح یوکرین کی مدد کر رہے ہیں۔
پوپ فرانسس کی طرف سے یہ اپیل کرسمس کے موقع پر اپنے خطاب میں کی گئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے یوکرین کے معاملے کا براہ راست ذکر کیا اور کہا کہ اسے بڑی جرات کے ساتھ طے کرنے کے لیے سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
وہ 25 دسمبر کو سینٹ پیٹرز بسیلیکا کی وسطی بالکونی سے ہزاروں مسیحیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ جو بالکونی کے سامنے چوراہے پر موجود تھے۔
پوپ نے اسلحے کی گھن گھرج کو یوکرین کی حد تک خاموش کرنے کی بات کی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے منصفانہ اور پائیدار امن کا حصول ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
پوپ فرانسس 2013 سے اس منصب پر فائز ہیں۔ تاہم اس سال یوکرین کے حکام کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی گئی جب انہوں نے مشورہ دیا کہ سفید پرچم لہرائے جائیں اور جنگ روکنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔
اس سے پہلے یوکرین کے صدر زیلنسکی جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے بات چیت کے امکان کو کلی طور پر مسترد کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے یوکرین کی پرانی سرحدی پوزیشن کو بحال کیا جائے۔
مگر امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد زیلنسکی کی مذاکرات پر آمادگی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ پیش رفت پچھلے چند ہفتوں کے دوران دیکھنے میں آئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ صدر بننے کے بعد وہ روس اور یوکرین کی جنگ کو ختم کرا دیں گے۔
اسی ماہ دسمبر کے شروع میں یوکرینی صدر نے یہ تجوز پیش کی ہے کہ جنگ کو اسی جگہ پر روک دیا جائے جہاں دونوں ملک اس وقت موجود ہیں اور غیر ملکی فوج کو یوکرین میں تعینات کیا جائے۔
روس کا مطالبہ ہے کہ یوکرین نیٹو فورسز کا حصہ بننے کی کوشش سے باز رہے۔
88 سالہ پوپ فرانسس اپنے پوپ بننے کے بعد 25 دسمبر کو 12ویں کرسمس سے خطاب کر رہے تھے۔ وہ اس سے پہلے لبنان، مالی، موزمبیق، ہیٹی، ویزویلا اور نکاراگوا میں جنگ کے بجائے سیاسی کوششوں کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
کرسمس کے موقع پر خطاب میں غزہ کا ذکر کرتے ہوئے پوپ نے کہا ‘غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ جبکہ اسرائیل کی غزہ میں حالیہ دنوں میں بمباری زیادہ خوفناک ہوگئی ہے۔’
انہوں نے پچھلے ہفتے اسرائیلی بمباری کو وحشت ناکی قررا دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی ہونی چاہیے اور یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔